آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
شیعہ حضرات بھی تھے جو شاعر بھی تھے انہوں نے کہا کہ اتنی دیر گفتگو رہی مگر ایک لفظ بھی تہذیب سے گراہوا تقریر میں نہیں نکلا، مجھ سے یہ سب ایک صاحب نے بیان کیا جوان سے ملے ہوئے بیٹھے تھے ،میں نے سن کر کہا کہ انہوں نے ابھی علماء دیکھے کہاں ہیں میں توعلماء کی جوتیوں کی گرد بھی نہیں ، علماء کی شان انہوں نے ابھی دیکھی کیا ہے،خیرجو کچھ بھی ہوا میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ طالب علموں کی آبرو رکھ لی،میں ان کو لینے کے لئے تو ریل پر گیا نہیں تھا مگر رخصت کے وقت جب وہ لوگ اسٹیشن پر پہونچ چکے تب میں بھی پہونچ گیا،دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور کہا کہ کیوں تکلیف گوارا فرمائی ، میں نے کہا کہ اگر آنے کے وقت ریل پر آتا تو یہ آپ کی جاہ کا اثر سمجھا جاتا اب رخصت کے وقت کا آنا چاہ کا اثر ہے اس پر سبحان اللہ! سبحان اللہ! کی آواز بلند ہوگئیں اور کہا کیا لطیفہ ہے ، ان میں سے جو شیعہ تھے وہ شاعر بھی تھے وہ بہت ہی محظوظ اور خوش تھے ،یہ سب اللہ کی طرف سے ہے ورنہ کسی کی کیا ہستی اور کیا وجود سب حق تعالیٰ کا فضل اور اپنے بزرگوں کی دعاؤں کی برکت ہے، ورنہ مجھ میں توکوئی بھی ایسی بات نہیں ،نہ علم نہ عمل نہ کتابیں غورسے پڑھیں ، سبق پڑھا اور کتاب بند کردی محض فضل ہی فضل ہے۔۱؎ ------------------------------ ۲؎ ملفوظات حکیم الامت ص۴۵ج۴ قسط ۳ ملفوظ نمبر۵۱۷