آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اٹھیں گے ،نیزوہ یہاں پر آئیں گے تومیں محبوس ہوں گا اور میں وہاں پر جاؤں گاتو وہ محبوس ہوں گے اس لئے مولوی شبیرعلی کے مکان پر ٹھہرادیا تھا، ایک یہ بھی مصلحت تھی کہ میرے ان کے پاس جانے پر ان کو قدر ہوگی کہ ہمارااتنا اکرام کیا کہ ہمارے پاس قصد کرکے آیا، ان وجوہ سے یہ سب انتظام کیاگیاتھا ، جس غرض سے وہ لوگ آئے تھے وہ مسئلہ اوقاف کا تھا ۔ اس گفتگو میں ایک سوال بڑا ٹیڑھا تھا جس کے پیش کرنے کا مجھ کو پہلے سے احتمال تھا اور اس احتمال کی وجہ سے اس کے متعلق میں نے یہاں پر پہلے ہی اپنے بعض احباب سے مشورہ کیاتھا کہ اگر یہ سوال ہوا تو کیا جواب ہوگا کسی کی سمجھ میں نہ آیا سب چکر میں تھے خود میری ہی سمجھ میں نہ آیا تھا ،میں نے دعاء بھی کی تھی کہ خدا کرے یہ سوال ہی نہ ہو ، حاصل مطلب ان کا یہ تھا کہ متولیوں کی بدعنوانیوں کے سبب ہم ایسا قانون بنوانا چاہتے ہیں کہ اوقاف کا حساب کتاب گورنمنٹ لیاکرے یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟ میں نے اس کی بالکل مخالفت کی کہ گورنمنٹ کو اس میں مداخلت کرنا ہرگزجائز نہیں کیونکہ یہ دیانات محضہ میں سے ہے ،جیسے نمازروزہ ،پس جس طرح اس میں دخیل ہونا گورنمنٹ کو جائز نہیں اسی طرح اس میں بھی جائزنہیں ان کی طرف سے ایک بہت بڑے بیرسٹر ہائی کورٹ کے جوجرح میں مشہور وممتاز شخص ہیں گفتگو کے لئے منتخب ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ مالیات کے متعلق ہے، نماز روزہ مالیات سے نہیں ، میں نے کہا کہ اچھا زکوٰۃ اور حج تومالیات سے ہیں کیا اس میں ایسا دخل گوارا ہے، اس پر انہوں نے کافی سکوت کے بعد کہا کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور پھر منکرہوگیا اور بیوی نے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا اورگواہ پیش کرکے طلاق کوثابت کردیا تو کیا یہ دخل جائزنہیں ؟ حالانکہ یہ بھی طلاق میں (جوکہ دیانات سے ہے) گورنمنٹ کا دخل ہے، یہی تھا وہ سوال جس