آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مکان کی دیوار شرقی بھی ہو لیکن ذرہ پست ہو کہ محلے کے بعض ایسے مکانات کی چھت سے سامنا ہوتا ہو جن میں اور اس مکان میں مسجد مذکور حائل ہو اور فرض کیا جاوے کہ بمصلحت راحتِ نمازیان اس مسجد کی چھت اونچی کرنے کی رائے قرار پاوے، اور اس وجہ سے دیواریں بھی اونچی کرنے کی ضرورت پڑے اور پھر اس اونچائی کے بعد اس مکان کا پورا پورا پردہ ہوجاوے، اور پھر اس کی دیوار اونچی نہ کرنی پڑے، اور اتفاق سے وہ مکان والا ہی اس مسجد کا بھی متولی ہو تو کیا اس کو یہ جائز نہ ہوگا کہ اس مسجد کے اونچی کرنے پر کفایت کرے اور اپنی دیوار کو اونچا نہ کرے، حالانکہ یہاں خود اپنی دیوار کو بھی اونچا کرکے مکان کو اس منفعتِ دیوار مسجد کے اثر سے بچا سکتا ہے مگر پھر بھی تنگی نہیں کی جاوے گی اور صورت واقعہ میں تو کوئی ایسی تدبیر بھی نہیں کی کہ سہ دری کو اس سائبان کے اثر سے بچایا جاسکے تو ایسے تعذر میں تو بدرجۂ اولیٰ تنگی نہ ہوگی۔ والسلام خیر ختام ۱۲؍ذی قعدہ ۱۳۳۱ھ تنبیہ: گوپھر اس معروض کا جواب نہیں آیا مگر اس جواب نہ آنے کو حجت نہ سمجھا جاوے کیونکہ اس کا سبب کوئی عارض بھی ہوسکتا ہے مثلاً وہی امر جو کہ مکتوب سوم کے شروع میں مذکور ہے، اس لیے اب بھی ضرورت ہے کہ اس باب میں اہل علم سے مزید تحقیق کرلی جاوے، جیسا کہ تمہید میں عرض کیا گیا فقط۔ ۱؎ تنبیہ: مسائلہ اہل الخلہ میں میری آخری تحریر کو قول فیصل نہ سمجھیں ، مستقل تحقیق کرلیں ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ امداد الفتاوی جلد دوم، ص:۶۲۸ تا ۶۳۴ ۲؎ بوادرالنوادر ص۴۲۸