آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
قاضی نکاح کو فسخ نہ کرے یازوجین خودقطع تعلق نہ کردیں اور آج کل بعض دفعہ شوہر قطع تعلق نہیں کرتا تو بدون قاضی شرعی کے ایسی عورتوں کو سخت تکلیف ہوتی ہے۔ (شامی معہ درالمختار ص۴۶۳ج۲) (۴) شوہر نامرد ہو اور بیوی کو طلاق بھی نہ دیتا ہو تواس نکاح کو ایک سال کی مہلت دینے کے بعد قاضی فسخ کرسکتا ہے ۔ (عالمگیری ص۱۵۷ج۲) بدون قاضی کے ایسی صورت میں عنین کی بیوی کو سخت مصیبت کا سامنا ہے (۵)اسی طرح شوہر مجنون ہوجائے تواس کے نکاح کو بھی قاضی ہی فسخ کرسکتا ہے ۔ (عالمگیری ص۱۵۷ج۲) (۶) کسی عورت کا خاوندلاپتہ ہوجائے تو اس کی بیوی کو ایک خاص مدت کے بعد جس کی تحقیق کتب مذہب میں ہے، قاضی شرعی مفقود کے نکاح سے خارج کرسکتا ہے ۔ (عالمگیری ص۱۷۶ج۳) (۷) اگرشوہر کسی وقت اپنی بیوی کو زناسے متہم کرے یا اس کی اولاد کوغیر مرد کی بتلاوے تو عورت عدالتِ قاضی میں مرافعہ کرکے لعان کرسکتی اور اپنی ہتک حرمت کا بدلہ لے سکتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یاتوشوہر کواگروہ جھوٹا ہوااس تہمت کی سزا ملے گی یانکاح فسخ کرادیا جائے گا ۔ (عالمگیری ص۱۵۱و۱۵۲ج۲) (۸) اگر کسی نابالغ لڑکی کا کوئی ولی نہ ہو اور پرورش کے لئے جلدی نکاح کرنے کی ضرورت ہو توایسی لاوارث لڑکیوں کا ولی قاضی ہے۔ (عالمگیری ص۱۱ج۲) بدون قاضی شرعی کے ان مسائل میں مسلمانوں کو بڑی دقت کا سامنا ہوتا ہے ہم نے مدارس عربیہ میں ایسے سوالات کے جوابات میں علماء کو یہی لکھتے ہوئے دیکھا ہے کہ اگر قاضی شرعی مفقود کی موت کا حکم کردے یاعنین کانکاح فسخ کردے تو عورت دوسرے