آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
جواب: میراسلام اور تصحیح قصہ کا شکریہ عرض کیجئے ۱؎ سوال(۵۹۳)رسالہ امواج طلب باباغ طرب کی تمہیدص۵س۲میں ہے’’ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ‘‘الخ اس کے متعلق عرض ہے فی البخاری ص۴۵۰وقال عمر اذاقال مترس فقدامنہ ان اللہ یعلم الالسنۃ کلہا اھ پس یہ اثر حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا ہے ،اطلاعاً عرض ہے ۔ الجواب: جزاکم اللہ دللتمونی علی الصواب۲؎ سوال(۵۹۲)میں آج الامداد متعلقہ محرم ۱۳۳۶ھ سے متمتع تھا ، صفحہ ۱۹پر حضرت قطب عالم قدس سرہ العزیز کا قصہ متعلق بیعت کی نظر سے گذرا،مجھے اس کے متعلق اب تک یہ تحقیق تھی کہ حضرت قطب عالم قدس سرہ العزیز کی ولادت حضرت مخدوم احمد عبدالحق ردولوی قدس سرہ العزیز کی وصال سے تیس سال کے بعد ہوئی ،سنابھی تھا، اور عرصہ ہوا انوارالعیون مصنفہ حضرت قطب عالم قدس سرہ میں دیکھا تھا ،جناب کی تحقیق احق الی الحق، ہے ، اگر جناب کو یہ امر کہ حضرت ممدوح نے ایک زمانہ پایا ہے متحقق ہے تو مجھے بھی مطلع فرمایاجاوے۔ جواب: جو قصہ اس پر چہ میں نقل کیاگیا ہے واقع میں تحقیق سے صحیح ثابت نہیں ہوا ،میں نے مدت ہوئی یادنہیں کسی کی زبان سے سنا تھا ، غالباً راوی کی غلطی ہے یامیرے ذہن کو خلط ہوا ہے ، میں نے اس سے رجوع کرکے اپنی اغلاط کی فہرست میں لکھ دیا ہے جو وقتاً فوقتاً بصورت ایک رسالہ مسمیٰ بہ’’ ترجیح الراحج ‘‘کے حصص کے شائع ہوتارہتا ہے ،جزاکم اللہ تعالیٰ علیٰ اصلاحکم۔۳؎ ایک سوال کے جواب تحریر فرماتے ہیں : آج آپ کی تنبیہ سے (جزاکم اللہ تعالیٰ)کتاب دیکھی وہ بنا میری غلط ثابت ہوئی اب یہ توجیہ مدارجواز نہ رہی ،۔۔۔۔۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ج۴ص۵۲۹ ۲؎ امدادالفتاویٰ ج۴ص۵۳۱ ۳؎ امدادالفتاویٰ ۴/۵۳۱ ۴؎ ایضاً۳/۱۵۱