آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
کرے دلیل اس کی یہ حدیثیں ہیں ۔ حدیث:(۱) عن عائشہ قالت قال لی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الم تران قومک حین بنواالکعبۃ اقتصر واعن قواعد ابراہیم فقلت یارسول اللہ الا تردہا علی قوا عدابراہیم؟ فقال لولا حدثان قومک بالکفر لفعلت الحدیث اخرجہ الستۃ الا اباداؤد تیسیر کلکتہ ص۳۶۸ کتاب الفضائل باب سادس فصل ثانی ۔ (ترجمہ)حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ مجھ سے ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم کو معلوم نہیں کہ تمہاری قوم یعنی قریش نے جب کعبہ بنایا ہے تو بنیا دابراہیمی سے کمی کردی ہے، میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر آپ اسی بنیاد پر تعمیر کرادیجئے، فرمایا کہ اگر قریش کا زمانہ کفر سے قریب نہ ہوتا تو میں ایسا ہی کرتا، روایت کیا اس کو بخاری ومسلم اور ترمذی اور نسائی اور مالک نے ۔ فائدہ: یعنی لوگوں میں خواہ مخواہ تشویش پھیل جائے گی کہ دیکھو کعبہ گرادیا اس لئے اس میں دست اندازی نہیں کرتا،دیکھئے باوجود دیکہ جانب راحج یہی تھی کہ قواعد ابراہیمی پر تعمیر کرادیا جاتا مگر چونکہ دوسری جانب بھی یعنی ناتمام رہنے دینا بھی شرعاً جائز تھی گو مرجوح تھی، آپ نے بخوف فتنہ وتشویش اسی جانب مرجوح کو اختیار فرمایا چنانچہ جب جب یہ احتمال رفع ہوگیا تو حضرت عبداللہ بن زبیرؓ نے اسی حدیث کی وجہ سے اس کو درست کردیا، گوپھر اس تعمیر کو حجاج بن یوسف نے قائم نہیں رکھا غرض حدیث کی دلالت مطلوب مذکور پر صاف ہے ۔ حدیث:(۲) عن ابن مسعود انہ صلی اربعاً فقیل لہ عبث علی عثمان ثم صلیت اربعاً فقال الخلاف شر،اخرجہ ابوداؤد تیسیر کلکتہ ص۲۳۹ کتاب الصلوٰۃ باب ثامن ۔ (ترجمہ) حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے (سفرمیں ) فرض چار رکعت پڑھی کسی نے پوچھا کہ تم نے حضرت عثمان ؓ (پرقصرنہ کرنے میں ) اعتراض کیا تھا ، پھر