آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
امام صاحب کا قول یا جزئیہ اگر صریح حدیث کے خلاف ہو.............. ۱۰۲ قادر کے نزدیک قوت دلیل کا اعتبار ہوگا...................................... ۱۰۳ جدید مسائل کا قواعد کلیہ سے جواب دینے کا طریقہ.........................۱۰۳ منصوص جزئیہ کا استخراج و اجتہاد جائز نہیں ..................................۱۰۴ جدید مسائل کو حل کرنے کا حق دار کون ہے؟................................۱۰۴ مسائل کے حل کرنے میں امت کی سہولت کا خیال رکھنا.....................۱۰۴ عموم بلویٰ کی وجہ سے ضعیف قول پر فتویٰ دینے کا ضابطہ...................۱۰۵ امت کو فتنہ اور تشویش سے بچانے کیلئے بجائے راجح کے مرجوح کو اختیارکرنا ...............۱۰۵ معاملات میں خصوصیت کے ساتھ توسع اختیار کرنا.......................... ۱۰۷ امت کو تنگی سے بچانے کے لئے دوسرے مذہب کو اختیارکرنا............... ۱۰۸ فصل(۲) ضرورت کے وقت دوسرے مذاہب پر فتویٰ دینے کی گنجائش................ ۱۰۹ ضرورت کے وقت افتاء بمذہب الغیر متقدمین ومتاخرین کی تصریحات سے ثابت ہے.۱۱۰ ضرورت کی وجہ سے دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کی اجازت ہرزمانہ میں ہے ............... ۱۱۰ دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کے بعض اہم شرائط........................... ۱۱۱ تلفیق کی تعریف او راس کی مثال................................................. ۱۱۲ عمل واحد میں ضرورت کی وجہ سے بھی تلفیق کی اجازت نہیں ........... ۱۱۳ محض َحظِّ نفس کے لئے تلفیق جائز نہ......................................... ۱۱۳ تلفیق کا وبال...................................................................... ۱۱۴