بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہے، اور چمک پیدا ہوتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اَللّٰہُ أَکْبَرُ: أُعْطِیْتُ مَفَاتِیْحَ الشَّامِ، وَاللّٰہِ إِنِّی لأُبْصِرُ قُصُوْرَہَا الْحَمرَائَ السَّاعَۃَ۔ اللہ سب سے بڑا ہے ، مجھے ملک شام کی کنجیاں دے دی گئیں ، خدا کی قسم میں اس وقت ملک شام کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم دوبارہ بسم اللہ پڑھتے اور ضرب لگاتے ہیں تو دوسرا تہائی حصہ ٹوٹ جاتا ہے اور پھر چمک ہوتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : اللّٰہُ أَکْبَرُ: اُعْطِیْتُ مَفَاتِیْحَ فَارِسَ،وَاللّٰہِ إِنِّیْ لأُبْصِرُ قَصْرَالْمَدَائِنِ الأَبْیَضَ۔ اللہ سب سے بڑاہے ، مجھے فارس کی کنجیاں دے دی گئیں ، بخدا میں مدائن کاقصر ابیض دیکھ رہا ہوں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم سہ بارہ بسم اللہ پڑھتے اور ضرب لگاتے ہیں ، پوری چٹان ریت کے تودے کی طرح بکھرجاتی ہے، تیز چمک ہوتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : اللّٰہُ أَکْبَرُ: اُعْطِیْتُ مَفَاتِیْحَ الْیَمَنِ، وَاللّٰہِ إِنِّی لاُبْصِرُ أَبْوَابَ صَنْعَائَ مِنْ مَکَاْنِيْ ہٰذِہِ السَّاعَۃَ۔ اللہ سب سے بڑا ہے، مجھے یمن کی کنجیاں دے دی گئیں ، بخدا میں اپنے اسی مقام سے اس وقت شہر صنعاء کے دروازے دیکھ رہا ہوں ۔ مجھے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے خبر دی ہے کہ میری امت ان علاقوں کو فتح کرکے رہے گی، اور یہ تمام حکومتیں اسلام کے زیر نگیں آکر رہیں گی۔(مسند احمد:۴/۳۰۳، سیرت ابن ہشام:۲/۲۱۹، سیرت ابن کثیر :۳:۱۹۴) چناں چہ ایسا ہی ہوا، اور یہ سب علاقے اسلام کے مفتوح ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو مدائن کے محلات کی تفصیل بتائی، انہوں نے عرض کیا کہ قسم ہے اس رب کی جس نے آپ کو نبی بنایا ہے، قصر ابیض ایسا ہی ہے جیسا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم للہ کے رسول ہیں ۔ (طبقاتِ ابن سعد، وسیرت ابن کثیر: ۳/۱۹۴) مدائن کا یہ قصر ابیض عہد فاروقی میں فتح ہوا، اس پر اسلام کا پرچم لہرایا، آج کی سپرپاور