بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہم ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ پر زندگی کی آخری سانس تک جہاد اور سرفروشی کا سچا عہد کیا ہے ۔ آقا صلی اللہ علیہ و سلم غلاموں کے جواب میں فرماتے ہیں : اَللّٰہُمَّ لاَ عَیْشَ إِلاَّ عَیْشُ الْاٰخِرَۃِ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُہَاجِرَۃِ خدایا: آخرت کی زندگی کے سوا کوئی زندگی نہیں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نصار و مہاجرین کی مغفرت فرمائیے۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مسلمانوں کی سوچ کا رخ دنیا کے بجائے آخرت کی طرف موڑ دیا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام حوصلہ بلند کرنے کے لئے یہ رجزیہ اشعار بھی پڑھ رہے ہیں : اَللّٰہُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اہْتَدَیْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا فَأَنْزِلَنْ سَکِیْنَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لَاقَیْنَا إِنَّ الأُلَیٰ قَدْ بَغَوا عَلَیْنَا وَإِنْ أَرَادُو فِتْنَۃً أَبَیْنَا اے اللہ! اگر آپ کی توفیق نہ ہوتی تو نہ ہم کو ہدایت ملتی، نہ ہم صدقہ دیتے، نہ نماز پڑھتے، خداوندا! ہم کو تسکین عطا فرمائیے، دشمن کے مقابلے میں ہمیں ثابت قدم رکھئے، انہوں نے ہم پر بڑا ظلم کیا ہے، جب