بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
پر مشتمل۱۴؍مسلمان شہید ہوئے،سب سے پہلے شہادت کا اعزاز پانے والے صحابی’’ مِہْجَعْ بن صالحؓ ‘‘ تھے جو حضرت عمرؓ کے آزاد کردہ غلام تھے، انہیں شہداء بدر کا سردار ہونے کا اعزاز ملا: آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: مِھْجَعُ سَیِّدُ الشُّہَدَائِ۔ بدر کے شہداء کے سردار مھجع ہیں ۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک غلام کو’’ سید الشہداء‘‘ کا اعزاز بخش کر انسانیت نوازی اور کامل مساوات کا بے مثال نمونہ پیش فرمادیا۔ (دلائل النبوۃ:للبیہقی: ۳/۱۲۴، السیرۃ الحلبیۃ:۳/۴۷۷) کفار کے ۷۰؍افراد قتل ہوئے، ۲۴؍لاشیں کنویں میں ڈال دی گئیں ۔(سیرت ابن ہشام:۲/۶۳۷) اور ۷۰؍افراد قید ہوئے، قرآنی حقیقت وصداقت سامنے آئی۔ کَمْ مِنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً بِاِذْنِ اللّٰہِ، وَاللّٰہُ مَعَ الصَّابِرِیْنَ۔ (البقرۃ:۲۴۹) نہ جانے کتنی چھوٹی جماعتیں ہیں جو اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں ، اللہ ثابت قدم اور صبر شعار لوگوں کے ساتھ ہے۔ اللہ نے قرآنِ کریم میں فرمایا: وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدْرٍ وَاَنْتُمْ اَذِلَّۃٌ، فَاتَّقُوْا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ۔ (آل عمران: ۱۲۳) اللہ نے تو جنگ بدر کے موقع پر ایسی حالت میں تمہاری مدد کی تھی جب تم بالکل بے سروسامان تھے؛ لہٰذا صرف اللہ کا خوف دل میں رکھو؛ تاکہ تم شکر گذار بن سکو۔ بدر کی یہ فتح اسلام کی سربلندی کے سفر کی گویا پہلی منزل ہے، اطرافِ مدینہ کے قبائل