بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کرنے کے لئے تیار ہیں ، حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! اللہ نے آپ کو جو حکم دیا ہے اسے انجام دیجئے، ہم آپ کے ساتھ ہیں ، خدا کی قسم ہم بنی اسرائیل کی طرح یہ نہیں کہیں گے کہ: اِذْہَبْ اَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلَا اِنَّا ہٰہُنَا قَاعِدُوْنَ۔ اے موسیٰ! تم اور تمہارا رب جاکر لڑلو، ہم یہاں بیٹھے ہیں ۔ بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے رب چلیں اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ لڑیں گے، اس ذات کی قسم جس نے حق کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو مبعوث کیا ہے، اگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہم کو ’’برکِ غماد‘‘ تک لے چلیں تو بھی ہم چلیں گے۔(بخاری: التفسیر: باب فاذہب أنت الخ، سیرت ابن ہشام :۲/۶۱۵) یہ تینوں افراد مہاجر تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خواہش تھی کہ انصار کے جذبات کا اندازہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خواہش بھانپ کر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہماری رائے جاننا چاہتے ہیں ، ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہماری ڈور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ میں ہے۔ لَوْأَمَرْتَنَا أَنْ نُخِیْضَہَا الْبَحْرَ لأَ خَضْنَا ہَا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں سمندر میں کودنے کا حکم دیں ، ہم تیار ہیں ۔ ہمارا ایک آدمی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، دشمن سے لڑائی ہو تو ہم مقابلے میں ثابت قدم رہیں گے، ممکن ہے کہ اللہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ہمارا وہ جوہر دکھائے جس سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے نام پر ہمیں حکم فرمائیے۔ (مسلم: الجہاد: باب غزوۃ بدر، سیرت ابن ہشام:۲/۶۱۵) آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس جواب سے بے انتہا مسرور ہوئے، اور فتح کی بشارت دی، لشکر روانہ ہوا۔