بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
حملوں سے حفاظت اور بیرونی دشمنوں کے مقابلے کے لئے اور ان سازشی دشمنوں کے شر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہود سمیت تمام قبائل کے سرداروں کو جمع کیا، اور ایک تحریری دستاویز تیار کرائی،سب کے دستخط لئے، یہ معاہدہ ہجرت کے پانچویں ماہ میں ہوا، اس دستاویز کا حاصل یہ تھا کہ ہم سب باہم امن کے ساتھ رہیں گے، ہر کوئی اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گا، کوئی دشمن مدینہ پر حملہ آور ہوگا تو ہم سب مل کر دفاع ومقابلہ کریں گے، ہم باہم نہیں لڑیں گے، کسی کی حق تلفی نہیں کریں گے، کسی فتنہ پرور کی مدد نہیں کریں گے، کسی معاملے میں اختلاف ہوگا تو رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ (مجموعۃ الوثائق السیاسیۃ: د/حمید اللہ مرحوم، سیرت ابن ہشام: ۱/۵۰۲، سیرت سرور عالم:۳/۹۰-۹۸) یہ معاہدات سیرتِ نبوی کا بہت اہم باب ہیں ، اور یہیں سے پہلی اسلامی حکومت اور اسلام کے سیاسی نظام کا آغاز ہوتا ہے، ان معاہدات کی دفعات پڑھنے سے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کی سیاسی بصیرت وفراست وتدبر اور مذاکرات ومکالمات میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مہارت وحکمت کا اندازہ ہوتا ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہجرت کے فوراً ہی بعد یہود کے تین بڑے سازشی قبائل، انصار کے دو قبائل اَوس وخزرج اور مہاجرین سب کو ایک جامع دستوری معاہدے پر متفق فرمادیا، اور اس کے ذریعہ مدینہ میں ایمانی بنیادوں پر تشکیل پانے والے معاشرے کے لئے اللہ کی حاکمیت اور قانونی شریعت کو اصل اساس کا درجہ بھی حاصل ہوا، اور قانونی، عدالتی اور سیاسی ہر اعتبار سے آخری فیصلہ کن اختیارات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو حاصل ہوگئے، اور دفاعی اعتبار سے مدینہ منورہ اور اس کے گرد وپیش کا پورا علاقہ ایک مشترکہ ومتحدہ قوت بھی بن گیا۔ آپ غور فرمائیے! وہ نبی جو امی تھا، جس نے کسی کی شاگردی اختیار نہیں کی، جس نے کسی درس گاہ میں تعلیم نہیں پائی، جس نے کسی قانون کے ماہر سے مدد نہیں لی، جس کی اب