آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مولوی ہونے یا مقتدابننے کے لئے کچھ شرطیں ہیں جن میں سے بڑی شرط یہ ہے کہ اس شخص میں حق پرستی ہو، نفس پرستی نہ ہو کہ اپنی طمع کی وجہ سے مسئلہ کو بدل دے ،اسی لئے میں اہل مدارس کو رائے دیتاہوں کہ وہ اپنی ضابطہ پوری اور کارروائی دکھلانے کی غرض سے بدطینت لوگوں کو داخل نہ کریں ،طلبہ کے قلت وکثرت کی ذرابھی پرواہ نہ کیاکریں بلکہ جس شخص کی حالت مقتدائیت کے مناسب نہ دیکھیں اس کو فوراً مدرسہ سے خارج کردیں ، کیوں کہ ہم بہت سوں کو مولوی بنانا جائز نہیں سمجھتے،آج جو علماء کاگروہ بدنام ہے یہ ان ہی طماعوں کی بدولت ہے۔ جس شخص کو اپنی بات کی پچ کرنے کا مرض ہو وہ ہرگز پڑھانے کے قابل نہیں اگر اس کے اس مرض کا علاج نہ کیاگیا اور اسی طرح سرآنکھوں پر بٹھایا گیاتو اس میں ہمیشہ کے لئے یہ عادت پختہ ہوجائے گی ،کہ جو بات اس کے منھ سے نکلے گی اس کی پچ کیاکرے گا حق ناحق کی ذرا بھی پرواہ نہ کرے گا اس کا دین پر جواثر پڑے گا وہ ظاہر ہے ،پہلے اکابر علماء جس میں جاہ کامرض دیکھتے تھے اس کو اپنے حلقۂ درس سے نکال دیتے تھے،میری رائے میں ایسے لوگوں کے لئے ایک مختصر نصاب جو ضروری مسائل واحکام کے لئے کافی ہوپڑھا کر کہہ دیاجائے کہ جاؤ دنیا کاکوئی کام سیکھو۔۱؎ میں دیکھتا ہوں کہ لندن میں ایک جماعت انتخاب کنندگان کی ہے وہ جس کو جس کے قابل دیکھتے ہیں اسی کی تعلیم د یتے ہیں ۔۱؎سلف صالحین بھی انتخاب کرکے پڑھاتے تھے اور عجب نہیں کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے ان کے پڑھانے والوں سے بھی باز پرس ہو جب کہ قرائن سے معلوم ہو کہ یہ ایسے ہوں گے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ تعظیم العلم ص۴۱ ۲؎ دعوات عبدیت ص۲۱۲ج۲۱