آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اسلامی حکومت ہوتی اور مولوی صاحب اپنے اس فعل پر مقرہوتے تو ان مولوی صاحب کوقتل کیا جاتا کیونکہ مردکو ارتدادکے بعد زندہ نہیں رکھا جاتا ، بلکہ اگر وہ دوبارہ اسلام لے آئے توفبہا ورنہ تین دن کے بعد قتل کردیاجاتا ہے ، مگر عورت ارتداد کے بعد قتل نہیں کی جاتی، بلکہ اس کو قید میں رکھ کر اسلام لانے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔۱؎ (۲)دہلی میں ایک صاحب نے سہرہ کے جواز کا فتوی دیا اس طرح کہ سہرہ باندھنے میں کیاکیا افعال ہوتے ہیں ،سہرہ سامنے لٹکتا ہے اور پھولوں کا بنا ہوا ہوتا ہے ،پھول سونگھنا سنت ہے ،اس میں تو کسی کو کلام نہیں ، پھر اگر کسی نے ہاتھ میں لے کر سونگھنے کے بجائے الٹالٹکا کر سونگھ لیا تو اس میں کیا قباحت لازم آئی، یوں سونگھ لیا تو کیا اورو ؤں سونگھ لیا تو کیا؟ ہرحال میں سنت ہی رہا ،پھر کیا خرابی ہوئی سہرہ باندھنے میں بلکہ سہرہ توعین سنت ہوا،دیکھئے دلیل باقاعدہ موجود ہے اسی طرح ہرمدعا کے لئے دلیل بنالی جاتی ہے ۔۲؎ (۳)ایک اور مولوی صاحب کا قصہ ہے کہ اس نے ساس کو حلال کردیا تھا کسی شخص نے ایک عورت سے شادی کی تھی پھر ساس پر دل آگیا، توایک غیر مقلد عالم کے پاس گیا اور کہا مولوی صاحب کوئی صور ت ایسی بھی ہے کہ ساس سے نکاح حلال ہوجائے کہاہاں !بتلاکیادے گا ؟اس نے کچھ سودوسوروپئے دینا چاہا کہا اتنے میں یہ فتویٰ نہیں لکھ سکتا ،واقعی ایمان فروشی بھی کرے تو دنیا کچھ تو ہو غرض ہزار پر معاملہ طے ہوا اور فتویٰ لکھاگیا ، وہ فتویٰ میں نے بھی دیکھا ہے ،اس میں لکھا تھا کہ ساس بیشک حرام ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ ساس کسے کہتے ہیں ،ساس کہتے ہیں منکوحہ کی ماں کو اور منکوحہ وہ ہے جس سے نکاح صحیح منعقد ہوا ہو ،اور اس شخص کی عورت چونکہ جاہل ہے اور جاہل عورتوں کی زبان سے اکثر کلمات کفریہ نکل جاتے ہیں اس لئے ------------------------------ ۱؎ اصلاح ذات البین ملحقہ آداب انسانیت ص۳۵۸ ۲؎ وعظ الصالحون