آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
عن عبداللہ بن عمرقال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الیٰ قولہ حتی اذا لم یبق عالم اتخذالناس رؤساجہا لا فسئلوا فافتوابغیر علم فضلواواضلوا (متفق علیہ ،مشکوٰۃ، باب العلم) عن عوف بن مالک رفعہ تفترق امتی علی بضع وسبعین فرقۃ اعظمہا فتنۃ علی امتی قوم یقیسون الا مور برأیہم فیحلون الحرام ویحرمون الحلال (للکبیر والبزار) ( عن ابن عمر وبن العاص) رفعہ۔ لم یزل امر بنی اسرائیل معتدلاًحتی نشأ فیہم المولد ون وابناء سبایاالا مم فقالوبالرأی فضلوا واضلوا۔للقزوینی۔ (عن ابن سیرین) قال اول من قاس ابلیس وماعبدت الشمس والقمر الا بالمقائیس، للدارمی یعنی قولہ تعالیٰ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَارٍ وَّخَلَقْتَہ‘ مِنْ طِیْن (المراد بالقیاس الغیر الماخوذ من الشرع) من جمع الفوائد )۔۱؎ (ان حدیثوں میں واضح طورپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ جب کوئی عالمِ دین باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنالیں گے ،ان سے مسئلہ پوچھا جائے گا ،بغیر علم وتحقیق وہ فتوے دیں گے ،خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ آپ نے فرمایا میری امت میں ۷۲ فرقے ہوں گے، میری امت کا سب سے بڑا فتنہ یہ ہوگا کہ احکام ومسائل میں (شرعی دلیل کے بغیر محض) اپنی رائے سے قیاس کریں گے ، حرام کو حلال اور حلال کو حرام کریں گے ،بنی اسرائیل کا معاملہ درست رہا حتی کہ ایسے لوگ ان میں پیداہوئے جنہو ں نے(حکم الٰہی اور شرعی دلیل کے بغیر) رائے سے فیصلے ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ص۶۷۴