آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
حضرت حکیم الامتؒ:حضرت حکیم الامت نے فرمایا :آپ نے غور نہیں کیا کہ وہاں تو شوہر کے جس سے اس عورت کا ضرر ہے اور یہاں اوقاف میں متولی کی خیانت سے مساکین کا ضرر نہیں بلکہ صرف عدم النفع ہے اورضرر اور چیز ہے اور عدم النفع اور چیز ہے۔ اس کو ایک مثال سے سمجھئے مثلاً آپ کی جیب میں ایک سو روپیہ کا نوٹ تھا ایک شخص نے آپ سے وہ چھین لیا تو یہ ضرر ہوا، اور اگر میں آپ کو ایک نوٹ دینا چاہتا ہوں مگر پھر کوئی اس نوٹ کے دینے سے منع کردے تو اس میں آپ کا ضرر کچھ نہیں ہوا، بلکہ صرف عدم النفع ہوا اس پر سب لوگوں نے بے ساختہ سبحان اللہ اور صل علی کہنا شروع کیا اور بیرسٹر صاحب خاموش ہوگئے اور پھر کوئی شبہ انہوں نے پیش نہیں کیا مگر برابر بشاش رہے۔ حضرت والا نے بعد میں ارشاد فرمایا کہ میں نے اس موقع سے قبل اپنے دوستوں سے یہی شبہ پیش کیاتھا کہ اگر یہ شبہ کیا گیاتو اس کا کیا جواب ہوگا مگریہاں کسی کے سمجھ میں جواب نہ آیا تھا، کمیٹی میں گفتگو کے وقت جب بیرسٹر صاحب نے یہ سوال پیش کیا تو اسی وقت اس کا جواب میرے قلب میں من جانب اللہ القاء ہوگیا۔ فرمایا :وہ لوگ یہاں سے بہت خوش ہوکر گئے اور کہتے تھے کہ صاحب بعض لوگوں نے ہم کو بہت خشک جواب دیئے جس سے ہماری بہت دلشکنی ہوئی مگر یہاں حاضر ہوکرجو ہم کو نفع ہوا، اور جوعلوم ہم کو اس مجلس میں حاصل ہوئے وہ کہیں حاصل نہیں ہوئے اوروہ لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ ہم نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ ہم استفادہ کی غرض سے کبھی کبھی یہاں حاضر ہوا کریں گے جب وہ لوگ روانہ ہوگئے تو حضرت والا ان کو رخصت فرمانے کی غرض سے اسٹیشن پر تشریف لے گئے اور فرمایا کہ جب آپ یہاں اسٹیشن پر آکر اترے تھے اس وقت میں اس لیے نہیں آیا کہ اس وقت میرا آنا آپ کی جاہ کی وجہ سے ہوتا اور اب جو میں آیا ہوں تویہ آنا چاہ یعنی محبت کی وجہ سے ہوا ہے۔۱؎ ۱؎ اشر ف السوانح ۳؍۴۳ ۲تا ۲۴۸۔ ۲؎ الافاضات الیومیہ ۲؍۴۰۹۔