Deobandi Books
(current)
View
List
Grid
Books
All Tables
Authors
Books
Categories
Publishers
Brailvi Books
Wahhabi Books
Contact
Privacy Policy
تلاش
متن
فہرست
Deobandi Books
آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت
فادات ۔
ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﻀﺎﻡیﻥ
331
- 449
﷽ الحمدللہ رب العٰلمین اللہم صل علیٰ سیدنا ومولانامحمد وعلیٰ آلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلم
x
کﺗﺎﺏ ﺗﻼﺵ کﺭیں
ﻧﻤﺒﺮ
ﻣﻀﻤﻮﻥ
ﺻﻔﺤﮧ
ﻭاﻟﺪ
1
فہرست
2
0
2
آداب افتاء و استفتاء مع علمی وفقہی مکاتبت ومکالمت
2
1
3
افادات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ
2
1
4
{انتخاب وترتیب} محمد زید مظاہری ندوی
2
1
5
ناشر ادارہ افادات اشرفیہ دوبگّا ہردوئی روڈ لکھنؤ
2
1
6
تفصیلات
3
1
7
ملنے کے پتے
3
1
8
اجمالی فہرست
4
1
9
فہرست عناوین
5
1
11
حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے علوم و معارف اور تحقیقات وافادات کے متعلق علامہ سید سلیمان ندوی ؒ کا اظہار خیال اور حضرت تھانویؒ کی علامہ سید سلیمان ندویؒ کو وصیت
29
1
12
رائے عالی مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ
30
1
13
دعائیہ کلمات عارف باللہ حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ
31
1
14
مبارک سلسلہ اور سلیقے کاکام
32
1
17
رائے عالی حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ
32
1
18
ایک بڑااور قابل مبارک باد کام
33
1
19
قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ؒ قاضی شریعت امارت شرعیہ بہار
33
1
20
جدت وقدامت کا سنگم
34
1
21
اظہار خیال حضرت مولانا سید سلمان صاحب حسینی ندوی دامت برکاتہم
34
1
22
علمی وتحقیقی کام
35
1
23
مشکل ترین کام ،ترتیب نہیں تصنیف
35
1
24
اہم اور نافع کام
35
1
25
مقدمۃ الکتاب
36
1
26
آداب افتاء و استفتاء
40
1
27
باب ۱ فتاویٰ کی اہمیت ونزاکت
42
26
28
مسائل فقہیہ کا معاملہ بہت نازک ہے
42
27
29
اعمال کا درجہ متعین کرنا بہت بڑی ذمہ داری کی بات ہے
42
27
30
عالم اور مفتی کی ذمہ داری
43
27
31
مسائل میں غلطیوں کے ذمہ دار اہل فتاوی ہیں
44
27
32
مسئلہ کا جواب دینا بہت مشکل کام ہے
44
27
33
مسئلہ بتلاتے اور فتوی دیتے وقت کس چیز کا استحضار ضروری ہے
44
27
34
جج و وکلاء اور اہل فتویٰ و علماء کا فرق
45
27
35
ضروری دستور العمل
45
27
36
باب۲ آداب المفتی
46
26
37
مفتی کے بعض اوصاف و شرائط
46
36
38
اس شرط کی اہمیت اس درجہ کیوں ؟
46
36
39
فتوی لکھنے کا اہل کون شخص ہے؟
48
36
40
اردوداں طبقے وکلاء اور عقلاء کو فقہ وفتویٰ کی محض اردو کی کتابوں کو دیکھ کر فتویٰ دینے کی اجازت کیوں نہیں ؟
49
36
41
سرکاری اسکول کے سند یافتہ مولوی فاضل بھی اس کام کے اہل نہیں
51
36
42
ایسے مولویوں کا بھی فتویٰ معتبر نہیں جن کو فقہ میں عبور حاصل نہ ہو
52
36
43
اردوداں پڑھی لکھی ایک عورت کے فتوے کاحال
53
36
44
فصل اللہ ایسا عالم ومفتی نہ بنائے
54
36
45
ایسے عالم ومفتی مستحق تعزیرومستحق قتل ہیں
54
44
46
غلط مسئلہ بتانے اورغلط فتویٰ دینے والا ملعون ہے
56
44
47
زَلُّ الْعَالِمِ زَلُّ الْعَالَمِ
57
44
48
اللہ ایسے علماء اور مفتیوں سے بچائے
57
44
49
دارالافتاء کے ذمہ داروں کو تنبیہ
60
44
50
امت کو جاہل مولوی اور نام نہاد مفتی کے ضرر سے بچانے کا اہتمام اور حکمت عملی
62
44
51
ارباب افتاء ومقتداحضرات کو زیادہ تقویٰ کا اہتمام کرنا چاہئے
63
44
52
دنیادارمولویوں اور مفتیوں سے ا عتماد اٹھ جاتا ہے
63
44
53
سنبھل کر رہئے اوراپنی عزت واعتماداور حسن ظن برقرار رکھئے
64
44
54
اہل علم و ارباب افتاء کوتواضع کے ساتھ اپنی خاص شان اور استغناء سے رہنا چاہئے
65
44
55
اہل علم وارباب افتاء کو چاہئے کہ تہمت اور بدنامی کے موقعوں سے بچیں اور تعلقات دنیویہ میں زیادہ مشغول نہ ہوں
66
44
56
غیرضروری کام کے لئے متہم ہونا مناسب نہیں
67
44
57
کسی کے مقدمہ وقضیہ میں نہ پڑناچاہئے اورنہ ہردعوت قبول کرنا چاہئے
68
44
58
مقتدا اور مفتی کوتہمت اور بدنامی کے موقع سے بھی بچنا چاہئے
71
44
59
مقتداء دین کے لیے تعویذ وغیرہ کی اجرت لینا
71
44
60
مفتی کو محقق اور جامع ہونا چاہئے
71
44
61
مفتی کو تجربہ کار ماہر اور اپنے زمانے کے عرف و حالات سے واقف ہونا بھی ضروری ہے
72
44
62
ضرورت کی بنا پر دوسروں سے تحقیق کروانا
72
44
63
مفتی کو مغلوب المحبت نہیں ہونا چاہئے
73
44
64
حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کی شان اور ان کا خصوصی مزاج
73
44
65
فقیہ اور محدث کے فتوے کا فرق
74
44
66
قاضی ومفتی اورحاکم کو مستفتی کی بدتہذیبی وبے ادبی کو برداشت کرنا چاہئے
74
44
67
مفتی اور قاضی کا ایک فرق
75
44
68
قاضی ا ورمفتی کے منصب کا فرق
76
44
69
مفتی اور مجیب کی ذمہ داری
77
44
70
اختلافی مسائل اورفتاویٰ میں عدل وانصاف کی ضرورت
78
44
71
مفتی کو معتدل المزاج ہونا چاہئے
78
44
72
اختلافی مسائل کی شان
79
44
73
اختلافی مسائل میں ہمارے اکابر کا توسع
79
44
74
شاگرد کا استاداورمرید کا اپنے پیر کے فتوے پر اعتراض کرنا
80
44
75
مجتہدین کے اختلافی مسائل میں بحث و تحقیق کی زیادہ کاوش مناسب نہیں
80
44
76
اختلافی مسائل میں توسع کے حدود
81
44
77
مختلف فیہ مسائل میں وسعت دینی چاہئے
82
44
78
دوسروں کے لیے تنگی اپنے اور متعلقین کے لیے سہولت نکالنا مناسب نہیں
82
44
79
زیادہ کاوش اور تنگی میں نہیں پڑنا چاہئے
83
44
80
مسلمانوں کے ساتھ حسن ظن کے پہلوکو غالب رکھنے اور وسعت قلبی کی ایک دقیق مثال
83
44
81
توسع اور تنگی کا معیار
84
44
82
بعض جائز امور بھی مقتداء کے لیے ناجائز ہوجاتے ہیں
84
44
83
عوام کی رعایت کرکے اپنے کو تہمت سے بچانا
85
44
84
ایک عالم ربانی کی حکایت
85
44
85
اہل علم و ارباب فتاوی کو کسی کے معاملہ میں نہیں پڑنا چاہئے
86
44
86
فریقین کی رضامندی کے باوجود اہل علم و ارباب افتاء کو کسی کے معاملہ میں نہیں پڑنا چاہئے
86
44
87
اہل علم وارباب فتاویٰ کو ذاتی معاملات میں کیا کرنا چاہئے
88
44
88
فصل صحیح جواب نہ معلوم ہونے کی صورت میں بتکلف جواب دینے کی مذمت
88
36
89
کتنا ہی بڑا محقق اور مفتی ہوجائے لیکن لاعلمی ظاہر کرنے میں ذرا بھی عار محسوس نہ کرنا چاہئے
91
88
90
سب سے آسان جواب
92
88
91
صحیح جواب معلوم نہ ہونے کے وقت لاعلمی ظاہر کرنے کی تاکید
94
88
92
لاعلمی ظاہر کرنے کی بابت ضروری تنبیہ
95
88
93
فتویٰ دینے میں جرأت و پیش قدمی نہ کرنا چاہئے
95
88
94
اگر کوئی طالب آئے تو جواب سے گریز نہ کرنا چاہئے
96
88
95
مفتی کو عوام کی چالبازیوں سے و اقف ہونا چاہئے
96
88
97
باب۳ آداب الفتویٰ
97
96
98
باب
97
96
99
باب۳ آداب الفتویٰ
97
98
100
باب۳ آداب الفتویٰ
97
26
101
فصل (۱) ہر سوال کا جواب نہیں دینا چاہئے
97
100
103
آج کل کی عام غلطی
97
101
104
جواب کی دو قسمیں حاکمانہ حکیمانہ
98
101
105
صریح جزئیہ کے بغیر محض کلیات سے جواب نہ دینا چاہئے
100
101
106
اگر جزئیہ نہ ملے
101
101
107
صرف ایک جزئیہ دیکھنا کافی نہیں بلکہ متعدد کتابیں دیکھنا چاہئے
101
101
108
غایت درجہ احتیاط
101
101
109
نہایت ضروری تنبیہ
102
101
110
امام صاحب کا قول یا جزئیہ اگر صریح حدیث کے خلاف ہو
103
101
111
قادر کے نزدیک قوت دلیل کا اعتبار ہوگا
104
101
112
جدید مسائل کا قواعد کلیہ سے جواب دینے کا طریقہ
104
101
113
منصوص جزئیہ کا استخراج و اجتہاد جائز نہیں
105
101
114
جدید مسائل کو حل کرنے کا حق دار کون ہے؟
105
101
115
مسائل کے حل کرنے میں امت کی سہولت کا خیال رکھنا
105
101
116
عموم بلویٰ کی وجہ سے ضعیف قول پر فتویٰ دینے کا ضابطہ
106
101
117
امت کوفتنہ اور تشویش سے بچانے کے لئے بجائے راجح کے مرجوح کواختیار کرنا
106
101
118
معاملات میں خصوصیت کے ساتھ توسع اختیار کرنا
108
101
119
امت کو تنگی سے بچانے کے لئے دوسرے مذہب کو اختیارکرنا
109
101
120
دوسرے مذہب کو اختیارکرنا کب جائز ہے؟
109
101
121
فصل(۲) ضرورت کے وقت دوسرے مذاہب پر فتویٰ دینے کی گنجائش
110
100
122
ضرورت کے وقت افتاء بمذہب الغیر متقدمین ومتاخرین کی تصریحات سے ثابت ہے
111
121
123
ضرورت کی وجہ سے دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کی اجازت ہرزمانہ میں ہے
111
121
124
دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کے بعض اہم شرائط
112
121
125
تلفیق کی تعریف او راس کی مثال
113
121
126
عمل واحد میں ضرورت کی وجہ سے بھی تلفیق کی اجازت نہیں
114
121
127
محض حَظِّنفس کے لئے تلفیق جائز نہیں
114
121
128
تلفیق کا وبال
115
121
129
رفع یدین کرنے کی شرط پرنکاح کرنے سے سلب ایمان کا خطرہ اور اس پراشکال وجواب
116
121
130
دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کے سلسلہ میں نہایت ضروری تنبیہ
117
121
131
دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کی چند مثالیں
118
121
132
ناجائز کا فتویٰ دینے کے ساتھ جائز صورت بتلانے کابھی اہتمام
119
121
133
جائز صورت اور حلال شکل بتانے کا اہتمام
119
121
134
جواب میں سوال سے زائد مفید باتوں کا اضافہ
121
121
135
تقویٰ کے مقابلہ میں فتویٰ کو کب ترجیح ہوتی ہے
121
121
136
فصل (۳) جب تک کہ شرح صدر نہ ہو اس وقت تک جواب دینا جائز نہیں
122
100
137
جواب سے قبل سوال کی توضیح بھی ضروری ہے
123
136
138
صورت مسئلہ کی تعیین بھی ضروری ہے
123
136
139
مجمل و مبہم غیر منقح سوالات ہوں تو کیا کرنا چاہئے
123
136
140
قابل تنقیح سوالات میں جواب سے پہلے تنقیح کی ضرورت
124
136
141
پھر یہاں سے اس پر یہ تنقیح کی گئی
125
136
142
اس تنقیح کا یہ جواب آیا
125
136
143
اس کا جواب حسب ذیل دیاگیا
125
136
144
جس فتوے کے بارے میں اطمینان نہ ہو کہ یہ سوال کسی سازش کے تحت ہے یا اس سے غلط فائدہ اٹھائے جانے کا خطرہ ہو اس کے جواب سے گریز
126
136
145
حکیم الامت حضرت تھانویؒ کا جواب
128
136
146
احتمالِ فتنہ کی صورت میں جواب سے گریز
129
136
147
اہم اور مفید سوال پر اظہار خوشی
129
136
148
مبہم ومہمل غیر منقح سوال کا جواب نہیں دینا چاہئے
130
136
150
حالات کی تحقیق اور واقعات کی تنقیح کے بغیر جواب دینے سے احتیاط اور کشف حال کے لئے تحقیق کی ضرورت
131
136
151
عنوان کی تعیین کے ساتھ ہی جواب دینا چاہئے
132
136
152
سوال کی مختلف جہتوں اور شقوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے
133
136
153
جواب لکھنے میں جلدبازی نہ کرنا چاہئے اور دستی استفتاء کا جواب فوراً ،اورپیچیدہ مسئلہ کا جواب زبانی نہ دینا چاہئے
134
136
154
یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ سوال سے سائل کی کیا مراد ہے
134
136
155
جواب ہمیشہ ظاہری عبارت کے موافق ہونا چاہئے
135
136
156
جواب ہمیشہ واضح اور آسان زبان میں ہونا چاہئے
135
136
157
دلائل و حوالے لکھنا چاہئے یا نہیں ؟
136
136
158
عوام کے سامنے ایسے دقیق مضامین اور دلائل بیان کرنا جو ان کی فہم سے بالا تر ہو ں ممنوع ہے
136
136
159
مفتی کے فتوے پر بغیر دلیل معلوم کئے عمل کرنا جائز ہے
137
136
160
’’صلعم‘‘ لکھنا کافی نہیں ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ پورا لکھناچاہئے
138
136
161
عبرتناک حکایت
138
136
162
فصل (۴) غیر ضروری اور فضول سوال کا جواب
139
100
163
سوال مختصر میں جواب بھی مختصر
140
162
164
فضول سوال کے جواب سے اعراض
141
162
165
ضروری اور غیر ضروری سوال کا معیار
141
162
166
ہر سوال کا جواب ہر شخص کو کیوں نہیں دینا چاہئے؟
141
162
167
علت و حکمت کا سوال کرنے والوں کو حضرت تھانویؒ کا جواب
142
162
168
کتمان علم کا شبہ اور اس کا جواب
143
162
169
علمی اور تحقیقی مسائل اگر نااہل پوچھے تو کیا کرنا چاہئے
143
162
170
علمی و تحقیقی جواب دینے کی دو شرطیں
144
162
171
علمی و تحقیقی سوال اگر اچھی نیت سے اہل علم کی جانب سے ہو تو اس کا جواب دینا چاہئے
144
162
172
جواب اسی کو دینا چاہئے جس کا عمل کرنے کا قصد ہو
145
162
173
معترض و معاند شحص کو جواب نہ دینا چاہئے
145
162
174
غیر ضروری تحقیقات میں نہ پڑنا چاہئے
146
162
175
کس قسم کے مسائل میں توقف کرنا چاہئے
146
162
176
بہت سے مسائل جانے جاتے ہیں لیکن فتوی نہیں دیا جاتا
147
162
177
جس مسئلہ کو بیان کرنے میں فتنہ کا اندیشہ ہو اس میں کیا کرنا چاہئے
147
162
178
جھگڑوں کے فتووں کا جواب کس طرح دینا چاہئے
148
162
179
فتنہ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ
148
162
180
اگر کوئی فتویٰ نہ مانے
148
162
181
اعتراض و جواب کے درپے نہ ہونا چاہئے
149
162
182
اختلافِ فتویٰ کی صور ت میں دوسرے علماء کے حوالہ کرنا
149
162
183
ترک مجادلہ ومباحثہ کی اہمیت وفضیلت
150
162
184
قابل تعریف فقیہ ومفتی
151
162
185
فصل (۵) سدًّا للباب حکیمانہ طرز اختیار کرکے مستفتی کو پریشان کرنا
153
100
186
دلیری ختم کرنے کے لیے مصلحتاً گول مول جواب دینا
154
185
187
جواب نہ دے کر بھی سرزنش اور ملامت کرنا
155
185
188
ضرورت کے وقت مستفتی کو پریشان کرنا
155
185
189
حسب موقع جواب نہ دے کر بھی شدت اختیار کرنا
156
185
190
سوال کا جواب نہ دے کر نکیر کرنا
156
185
191
مصلحتاً سوال کا جواب نہ دے کر ٹال دینا
156
185
192
بعض سوالوں کے جوابات لفافے ہی میں دئیے جاتے ہیں
157
185
193
اصلاح کی خاطر جواب نہ دینا
157
185
194
مخاطب کی رعایت میں مضمون میں نرمی اختیار کرنا
157
185
195
جواب میں مخاطب پر بھی نگاہ رکھنا ضروری ہے
158
185
196
تشقیق کے ساتھ مختلف شقوں کا جواب دینا سخت غلطی ہے
158
185
197
تشقیق کے ساتھ جواب دینے کی خرابی
159
185
198
حکیم الامت حضرت تھانویؒ کا معمول
160
185
199
اپنے جہل کو چھپانے کے لئے خوامخواہ کی تشقیق نہ کیجئے
160
185
200
اہل علم کی طرف سے کئے گئے سوالات کی اہمیت
161
185
201
افراد وشخصیات سے متعلق سوالا ت کے جوابات کس طرح دینا چاہئے
161
185
202
کسی کے کہنے یا کسی پالیسی کے تحت جواب نہ دینا چاہئے
164
185
203
جواب میں تلبیس و ایہام سے بچنا چاہئے
165
185
204
جس مسئلہ کا جواب جاچکا ہو دوبارہ اس کا جواب نہیں دینا چاہئے
165
185
205
فصل (۶) کس حالت میں اور کس قسم کے خطوط کا جواب نہیں دینا چاہئے
166
100
206
غیر جوابی خطوط کا جواب بیرنگ بنا کر نہ بھیجنا چاہئے
166
205
207
ڈاک کے قوانین کے خلاف کوئی کام نہ کیجئے
167
205
208
اگر فتوے میں کاغذ جوڑنا پڑے تو کیا کرنا چاہئے
167
205
209
اگر ایک ہی خط میں بہت سے سوالات ہوں تو کیا کرنا چاہئے
168
205
210
وعظ و تقریر میں مسائل نہیں بیان کرنا چاہئے
168
205
211
مسئلہ بتلانے اور فتویٰ لکھنے کی اجرت
169
205
212
ایک اہم ہدایت
169
205
213
دوسروں کے فتووں پر دستخط کرنے کی بابت ضروری ہدایت
169
205
214
مفتیوں کے لیے چند ضروری ہدایات
170
205
215
افتاء سے متعلق چند کوتاہیوں کی اصلاح
170
205
216
فتاویٰ نویسی سے متعلق حضرت تھانویؒ کے اصول وضوابط
172
205
217
مُہر لگانے کے سلسلہ میں حضرت تھانویؒ کامعمول
172
205
218
اہل علم و ارباب فتاویٰ کی ذمہ داری
173
205
219
حضرت تھانوی کے یومیہ فتاوی لکھنے کی مقدار
174
205
220
فصل(۷) متعصبین ومعترضین کے اعتراضوں کے جواب کے سلسلہ میں حضرت تھانویؒ کا نظریہ
175
100
221
معترضین کے اعتراض اور طعن وتشنیع کے جواب میں حضرت تھانویؒ رحمۃ اللہ علیہ کا معمول
176
220
222
معقول اور صحیح جواب بھی متعنّت کے تعنت کو رفع نہیں کرسکتا
177
220
223
ایک فتوے کی وجہ سے قتل کی دھمکی
177
220
224
دھمکی کا خط
178
220
225
حکیم الامت حضرت تھانویؒ کا جواب
179
220
226
ایسے حالات میں اہل علم وارباب فتاویٰ کے لئے مشورہ
180
220
227
حضرت اقدس تھانوی ؒ پر چند الزامات اور حضرت تھانوی ؒ کا جواب
181
220
228
حضرت اقدس تھانویؒ پر ناانصافی وبداخلاقی کا الزام اوراس کا جواب
182
220
229
حضرت اقدس تھانویؒ کا جواب
183
220
230
ایسے سوالات کے جوابات دینے کا میرامزاج نہیں
183
220
231
ایک وعظ کی بعض باتوں پر اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب
184
220
232
فصل(۸) ضرورت کے وقت اہل افتاء کو بھی استفسار وتحقیق کی ضرورت
185
100
234
فیصلہ کے لئے دیگر علماء محققین سے مراجعت
186
232
235
مراجعت کے بعد مزید بحث کو جاری رکھنے سے معذرت
186
232
236
ترددکے بعد دوسروں کے فتوے کے ساتھ موافقت
187
232
237
ہمارے اکابر اپنی غلطیوں کے اقرار سے کبھی نہیں شرمائے
187
232
238
فصل(۹) تصحیح الاغلاط و ترجیح الراجح کا سلسلہ
188
100
239
اپنی غلطی واضح ہوجانے کے بعد اس سے رجوع کا اعلان
188
238
240
ترجیح الراجح کی ایک مثال
189
238
241
استخارہ کا ثمرہ رجحانِ قلب
189
238
242
بہشتی زیور اور تعلیم الدین کے بعض مقامات کی اصلاح
190
238
243
حضرت تھانویؒ کی اپنی تصنیفات وتحریرات سے متعلق اطلاع اور دوضابطے
191
238
244
رجوع واعتراف کے چند نمونے
193
238
245
امام کے علاوہ سامع کو بھی تراویح میں اجرت لینا جائز نہیں
193
238
246
صوم یوم عاشورہ کے مسئلہ میں رجوع
193
238
247
شب برات میں خصوصیت سے ایصال ثواب سے متعلق رجوع
194
238
248
تمثال نعل شریف جناب محمد رسول اللہ ﷺ کے متعلق رجوع
194
238
249
مزارعت کے ایک مسئلہ میں رجوع اور مستفتی کو اطلاع کا اہتمام
195
238
250
قبروں کے درمیان اور سامنے جنازہ کی نماز پڑھنے سے متعلق رجوع
195
238
251
رفع سبّابہ کے سلسلہ میں بہشتی زیور کے ایک مسئلہ سے رجوع
196
238
252
حدیث لولاک الخ کے متعلق رجوع اور مزید تحقیق
197
238
253
قربانی سے متعلق دو مسئلوں میں رجوع
198
238
254
ایک نفلی قربانی متعدد لوگوں کی طرف سے کی جاسکتی ہے
198
238
255
دوسرے کی طرف سے نفل قربانی اس کی اجازت کے بغیر بھی کی جاسکتی ہے
199
238
256
تفسیر سے متعلق بعض معروضات اور اصلاحات
199
238
257
نسب نامہ ہائے فاروقیاں سے متعلق رجوع
201
238
258
بعض اغلاط کی تصحیح وتنبیہ پر شکریہ اور دعائیہ کلمات
201
238
259
سونے چاندی کے بٹن کے سلسلہ میں احتیاطی رجوع تردد کی صورت میں دوسرے علماء سے تحقیق کا مشورہ
203
238
260
جدیدمسئلہ کو حل کرنے کے بعد بھی اعتماد نہ ہونے کی صورت میں دوسرے علماء محققین کے حوالہ کرنا
204
238
261
خاص حالات میں خاص نوع کے سوالات کو علماء محققین کی جماعت اور ان کے مشورہ کے حوالہ کرنا
205
238
262
اپنے فتوے پر دوسرے محقق سے تنقید کرانے کی رائے
206
238
263
فصل (۱۰) چند مفید نمونے
207
100
264
باب۴ بعض مسائل میں قاضی شرعی کی ضرورت اور ا س کاحل۱؎
223
26
265
چند وہ مسائل جن میں قاضی کا ہونا ضروری ہے ،مفتی کچھ نہیں کرسکتا
223
264
266
قاضی شرعی کے لئے مسلمان اور صاحب حکومت ہو ناشرط ہے
226
264
267
فریقین کی رضامندی سے حَکَم بھی قاضی کے قائم مقام ہوتا ہے قاضی اور حَکَم کافرق
226
264
268
مسلمانوں کے کرنے کاکام
227
264
269
غیرمسلم حکومت کا مقررکردہ مسلمان قاضی بھی شرعی قاضی ہے
228
264
270
کافر حکومت کے طرف سے مقررکردہ قاضی کی صحت پر ایک اشکال اور اس کا جواب
228
264
271
تراضیٔ مسلمین سے قاضی کا تقرردرست نہیں
229
264
272
ایسا کیوں ؟
230
264
273
مسئلہ مذکورہ سے متعلق اکابر علماء کاتھانہ بھون میں اجتماع
231
264
274
حکومت کے بغیرقاضی نہیں بن سکتا، حَکَم بن سکتا ہے
231
264
275
حَکَم کے فیصلہ کا شرعی درجہ
231
264
276
فریقین کی رضامندی سے حَکَم کے ذریعہ بھی فسخِ نکاح کرایاجاسکتا ہے
232
264
277
عنین کے مسئلے میں فسخ نکاح کی دوصورتیں
234
264
278
مسلمانوں سے گذارش
235
264
279
شرعی قاضی کا تقرر اور اس کی تدبیر
236
264
280
آج کل فسخ نکاح کی صورت اور اس کا طریقہ
237
264
281
زوجۂ مفقود کی چارحالتیں اور ہرایک کا جداگانہ حکم
238
264
282
فصل چندمشکلات جن میں قضاء قاضی کی ضرورت پیش آتی ہے
240
264
283
ان مشکلات کے حل کا طریقہ
241
282
284
قاضی نہ ہونے کی صورت میں شرعی پنچایت کے ذریعہ مسئلہ کا حل
241
282
285
جماعت مسلمین کے شرائط
242
282
286
چند ضروری تنبیہات
243
282
287
عوام کی شرعی پنچایت کا اعتبار نہیں
244
282
288
اگر عالم میسر نہ ہو
244
282
289
اگر بااثر اور دیندار ارکان میسرنہ ہوں
244
282
290
شرعی پنچایت کے فیصلہ کا حکم
245
282
291
شرعی پنچایت کے فیصلہ پر عورت کو حق اعتراض
245
282
292
مقدمہ پیش کرنے کی بابت اگر فریقین میں اختلاف ہوجائے
245
282
293
سوال
246
282
294
الجواب
246
282
295
عدالت کے فیصلے کے ساتھ شرعی پنچایت سے بھی فیصلہ کرائیے
247
282
296
اہل حل و عقد حاکم کے قائم مقام ہوں گے
247
282
297
جماعت المسلمین کی نیابت صرف انتظامی امور میں ہے
248
282
298
جماعت المسلمین کے کرنے کا ایک کام
248
282
299
باب۵ مسئلۂ تکفیر سے متعلق چند ضروری اہم ہدایات
249
26
300
کفر کی دوقسمیں ، کفر اعتقادی ،کفرعملی
249
299
301
نماز کو چھوڑنے والاکیا کافر ہوجائے گا؟
250
299
302
تکفیر کے چند اہم اصول
251
299
303
دینی وشرعی حکم کا استخفاف موجب ِتکفیر ہے
254
299
304
کفر کا فتویٰ دینے میں احتیاط کے حدود
254
299
305
اہلِ حق کا طریقہ
256
299
306
تکفیر کے مسئلہ میں امام ابوحنیفہؒ کی غایت احتیاط
257
299
307
اسلاف واکابر کی احتیاط
258
299
308
حضرت تھانویؒ کا معمول
259
299
309
تکفیر کے مسئلہ میں اس درجہ احتیاط کی وجہ
259
299
310
انتظاماً للشریعہ کفرکا فتویٰ دینا
261
299
311
لاَنـُکَفِّرُ اَہْلَ الْقِبْلَۃِ کی تشریح
261
299
312
ننانوے وجوہ کفر پر ایک وجہِ ایمان کی ترجیح کا مطلب
261
299
313
مزید توضیح
262
299
314
کافرکوکافرکہنا
263
299
315
کافر کوکافر کہنا چاہئے یانہیں ؟
263
299
316
مسلمان کوکافر کہنے والا کافر ہوگا یانہیں ؟
264
299
317
اگرکوئی ہم کوکافر کہے
264
299
318
بریلویوں کی تکفیر میں حضرت تھانویؒ کی احتیاط
265
299
319
کسی کافر فرقہ کی طرف اپنے کو منسوب کرنا بھی موجب للکفر ہے
266
299
320
تکفیر کے دودرجے
266
299
321
کفر کی دوقسمیں کفر اجمالی ،کفر تفصیلی
267
299
322
کفراختلافی کاحکم
268
299
323
اگر کسی جماعت کے کفر میں ترددیااختلاف ہوتو کیا حکم ہے؟
268
299
324
جن کے کفر میں اختلاف ہے ان سے نکاح درست ہوگا یانہیں
269
299
325
قادیانی یقینا کافر ہیں اگر چہ توحیدورسالت کے قائل اور نماز پڑھتے ہیں
270
299
326
مسئلۂ تکفیرسے متعلق چندکوتاہیاں اور ضروری ہدایات
271
299
327
کفر کا فتوی دینے میں بے اعتدالی اور کوتاہی
271
299
328
بلا تحقیق کفرکے فتووں کا انجام
272
299
329
کفرکا فتویٰ دینے کے لیے بعض شرائط
273
299
330
ہر امر میں حدود شرعیہ کا لحاظ واجب ہے
275
299
331
علمی وفقہی مکاتبت
276
1
332
انتخاب وترتیب محمد زید مظاہری ندوی
276
331
333
باب۶ علمی وفقہی
277
331
335
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کے نام
278
344
336
امر اول: شرکت بعض مجالس کیالحمدﷲ ! مجھ کو نہ غلو و افراط ہے، نہ اس کو موجب قربت سمجھتا ہوں مگر توسع کسی قدر ضرور ہے اور منشاء اس توسع کا حضرت قبلہ و کعبہ کا قول
279
344
338
جواب از حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ
283
344
339
تیسرا خط از مولانا اشرف علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ
288
344
340
حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کا جواب
292
344
341
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب
295
344
342
حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کا جواب
300
344
343
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب
305
344
344
مکاتبت(۱) حضرت مولانارشید احمدصاحب گنگوہی ؒ اور حکیم الامت حضرت تھانویؒ کی مکاتبت میلاد النبی ا کے مسئلہ میں
307
331
345
مکاتبت نمبر(۲) شارح حدیث حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کی مکاتبت
307
331
346
حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کا مکتوب گرامی
307
345
347
حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا جواب
308
345
348
حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب کا مکتوب گرامی
308
345
349
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا جواب
309
345
350
حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب کا مکتوب گرامی
310
345
351
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا جواب
312
345
354
مکاتبت نمبر۳ مسئلۂ تصویرسے متعلق حکیم الامت حضرت تھانویؒ اور ایک عالم صاحب کی مکاتبت اورحضرت مولانا خلیل احمد صاحب ؒکا محاکمہ ۱؎
316
331
356
تقریر زید
317
354
357
شبہات عمرو برتقریر زید
318
354
358
اعتراضات زید بر شبہات عمرو
318
354
359
جواب عمرو بر اعتراضات زید
319
354
360
حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کا محاکمہ
320
354
361
مکاتبت نمبر۴ قرأت متواترہ کے سلسلہ میں مکاتبت
322
331
362
حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب گرامی
322
361
363
حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ کا جواب
323
361
364
حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا مکتوب گرامی برجواب حضرت مولانا خلیل احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ
324
361
365
سوال حضرت مولانا اشرف علی صاحب بر جواب بالا
326
361
366
جواب از حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ
327
361
367
مکاتبت نمبر۵ دوفرعی مسئلوں سے متعلق
328
331
368
سوال از حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ
328
367
369
جواب از حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری
328
367
370
سوال از حکیم الامت حضرت تھانویؒ
329
367
371
جواب از حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری
329
367
372
اضافہ از تذکرۃ الرشید
330
367
373
علمی وفقہی مکالمت
332
1
374
انتخاب وترتیب محمد زید مظاہری ندوی
332
373
375
باب۷ علمی وفقہی مکالمت
333
373
376
مکالمہ نمبر۱ وقف اور مداخلت فی الدین سے متعلق
333
373
377
تمہید:
333
376
378
وفد کی آمد:
333
376
379
نقل یادداشت متعلق تجویز قانون نگرانی اوقاف
334
376
380
مکالمہ کے لئے چند اصول موضوعہ
336
376
381
گفتگو کا آغاز:
336
376
383
مکالمہ کی تفصیل حضرت تھانویؒ کی زبانی
340
376
384
مکالمہ نمبر۲ کانپور کی عدالت میں جج سے مکالمہ
344
373
385
مکالمہ نمبر۳ ایک پرلطف مکالمہ
348
373
387
مکالمہ نمبر۴ سیاست حاضرہ سے متعلق ایک فقہی مکالمہ ملفوظ (۱۱۶)
358
373
388
قدرت کی دوقسمیں
361
387
390
مکالمہ نمبر ۵
368
373
391
مکالمہ نمبر۶ ایک غیر مقلد انصاف پسند سے مکالمہ
378
373
393
مکالمہ نمبر۷
380
373
394
مکالمہ نمبر۸ شملہ کے جلسہ میں حضرت تھانویؒ کے لباس پر ایک صاحب کا اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب
382
373
396
حضرت تھانویؒ کا فیصلہ
385
395
397
مکالمہ نمبر۹ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر کے متعلق
385
373
398
مولانا شہیدؒ اور شاہ عبدالعزؒیز کا فیصلہ
385
397
399
حضرت تھانویؒ کا فیصلہ
385
397
400
حضور ا اور صحابہ کرام کی تصاویر سے متعلق مزید تحقیق
386
397
401
حضور ﷺ کی تصویر کو دیکھنا
387
397
402
تعزیہ توڑنے میں توہین ہے یا نہیں ؟ جس میں کہ حضرت حسین کا نام لکھا ہو
387
397
403
مکالمہ نمبر۱۰ اصلاح الرسوم اور بہشتی زیور کی بابت اشکالات اور جوابات
388
373
404
بہشتی زیور کے ایک مسئلہ پر ایک صاحب کا اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب
391
403
405
ایک عامی شخص کاجزئی مسئلہ میں دلیل کا مطالبہ اور حضرت تھانویؒ کا جواب
392
403
406
عنوان اور طرز تعبیر کا فرق
392
403
407
أبہموا ما ابہمہ اﷲ
393
403
408
آداب استفتاء
394
1
409
افادات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ
394
408
411
{انتخاب وترتیب } محمد زید مظاہری ندوی
394
408
412
با ب۸ آداب استفتاء
396
408
413
احکام سے ناواقف لوگوں کیلئے رسول اللہ ﷺ کی ہدایت
396
408
414
احکام سے ناواقفیت ایک مرض ہے جس کا علاج مسئلہ معلوم کرنا ہے
397
408
415
اپنی فکر کرواور اپنی ضرورت ہی کا مسئلہ پوچھو
398
408
416
فرضی مسائل مت پوچھو
399
408
417
فتویٰ ایسے مفتی سے لو اورمسئلہ ایسے شخص سے پوچھو جس پر پورااطمینان ہو
399
408
418
مسئلہ کی صورت پوری پوری بیان کردو
400
408
419
غیرضروری سوالات کی ممانعت قرآن پاک میں
400
408
420
حضرات صحابہ کا عمل
401
408
421
بنی اسرائیل کی بے ادبی اور کثرتِ سوال کا انجام
401
408
422
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت وشفقت
402
408
423
غیر ضروری سوالات کی ممانعت حدیث پاک میں
403
408
424
علماء سے ایک شکایت
404
408
425
دقیق غیر ضروری سوالوں کاجواب دینے کا نقصان
404
408
426
غیر ضروری سوال کرنے اور دقیق بحثوں میں پڑنے اور دلیلوں کے پوچھنے کا نقصان
405
408
427
علماء اور مفتیوں کو مشورہ
406
408
428
صرف ضروری اور کام ہی کی باتیں پوچھئے فضولیات سے بچئے
407
408
429
فصل(۱) مستفتیوں کے لئے چند ضروری ہدایات وآداب
408
408
430
مسئلہ ہر مولوی یا عالم سے نہ پوچھنا چاہئے
408
429
431
عامی شخص کو مسائل کے دلائل اور علتیں نہ دریافت کرنا چاہئے
408
429
432
غیر ضروری اسرار اور علل پوچھنے کی مذمت
408
429
433
آپسی بحث و مباحثہ کی وجہ سے استفتاء نہ کرناچاہئے
409
429
434
غیر ضروری اور فضول سوال نہیں کرنا چاہئے
409
429
435
ضروری سوال کی تعریف
410
429
436
سائل و مستفتی پرمفتیوں کے آداب ملحوظ رکھنا ضروری ہے
410
429
437
مسئلہ پوچھنے میں موقع و محل کی رعایت کرنا چاہئے
411
429
438
راستہ چلتے مسئلہ پوچھنے کی ممانعت
411
429
439
سوال کرنے کا طریقہ
411
429
440
ہر سوال واضح اور علیحدہ ہونا چاہئے
412
429
441
ایک ہی مسئلہ کو بار بار نہ پوچھنا چاہئے
412
429
442
ایک ہی مسئلہ کو کئی جگہ نہ دریافت کرنا چاہئے
412
429
443
ایک ہی مفتی کا انتخاب کرلینا چاہئے
413
429
444
ایک ہی مسئلہ کو کئی جگہ دریافت کرنے کی خرابی
413
429
445
ایک مفتی کا جواب دوسرے مفتی کے سامنے نقل کرنے کا نقصان
413
429
446
ایک خط میں تین سے زائد سوال نہ کرنا چاہئے
414
429
447
ایک خط میں اس قدرسوالات کی کثرت نہ کرنا چاہئے
414
429
448
فصل(۲) ائمہ مجتہدین اور علماء کے اختلافی مسائل پر اعتراض کرنا دراصل اللہ ورسول پر اعتراض کرنا ہے
415
408
449
یہ رائے صحیح نہیں کہ احکام شرعیہ میں علماء کوکمیٹی قائم کرکے اختلاف ختم کرلینا چاہئے
417
448
450
یہ خواہش غلط ہے کہ احکام ومسائل میں سب علماء جمع ہوکر ایک شق پر متفق ہوجائیں
418
448
451
علماء کے مسئلوں اور مفتیوں کے فتوؤں کو ردکرنا دراصل اللہ ورسول کے فرمان کو رد کرنا اور مقابلہ کرنا ہے
418
448
452
احکام شرعیہ اور دینی مسائل میں اپنی رائے کو دخل دینا ناجائز ہے
419
448
453
عامی شخص اور غیر مجتہد کومجتہد کے قول اور فتویٰ کااتباع لازم ہے
421
448
454
فتویٰ کی مخالفت کس کو کہتے ہیں ؟
422
448
455
فصل(۳) علماء ومفتیوں میں ا ختلاف کے وقت عوام کے لئے دستورالعمل
423
408
456
حق تک پہونچنے کا اور اہل حق کی پہچان کا ایک طریقہ
424
455
457
دونوں طرف دلیل موجود ہے تو عوام کس کو ترجیح دیں ؟
424
455
458
تحقیق کے بعد عوام جس کا بھی اتباع کریں گے کافی ہے
426
455
459
احکام میں علماء کااختلاف رحمت ہے ان سے بدگمان نہ ہونا چاہئے
429
455
460
مفتی کے فتوے پر بغیر دلیل معلوم کئے عمل کرنا جائز ہے
430
455
461
علماء کے اختلاف کے وقت عوام کے لئے دستورالعمل
430
455
462
’’استفت بالقلب‘‘کی تشریح اور اس کا محل وموقع
431
455
463
حق تک پہنچنے کے لئے دعاکی ضرورت اور اس کا فائدہ
432
455
464
فتویٰ لینے میں ایک عالم ومفتی کو متعین کرنے کی ضرورت ومصلحت
433
455
465
عوام کے لیے ضروری دستور العمل
436
455
466
مستفتیوں کے لئے چند ضروری ہدایات وآداب
438
455
467
استفتاء لکھنے کے آداب
438
455
468
متفرق آداب
439
455
469
ضمیمہ آداب المستفتی( از حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ)
440
1
470
عوام الناس پر علماء و مفتیوں سے مسئلہ معلوم کرکے عمل کرنا اور ان کی تقلید کرنا واجب ہے
440
469
471
دلائل کی حاجت نہیں
440
469
472
بلا ضرورت سوال کرنے کی ممانعت
441
469
473
فتویٰ لینے اور مسئلہ پوچھنے سے پہلے مستفتی کی ذمہ داری
441
469
474
علماء ومشائخ اور مفتیان کرام کا ادب واحترام ضروری ہے کیونکہ وہ نائب رسول اورنبی کے جانشین ہیں
443
469
475
عالم اپنی قوم میں مثل نبی کے ہوتا ہے
444
469
476
بغیر علم کے فتویٰ دینا حرام ہے
445
469
477
اہل علم اور مفتیوں میں اختلاف ہو تو عوام کیا کریں
446
469
478
مآخذ ومراجع
447
1