آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فی العالمگیریہ احکام المرتدین من اصابہ برسام او اطعم شیئاً فذہب عقلہ فہذی فارتد لم یکن ذلک ارتداداً وکذا لو کان معتوہا او موسوساً او مغلوبا علی عقلہ بوجہ من الوجوہ فہو علی ہذا کذا فی السراج الوہاج۔ (عالمگیری احکام المرتدین میں ہے جسے سرسام کی بیماری پہنچی یا اس نے کسی چیز کو کھالیا جس کے بعد اس کی عقل چلی گئی پھر اس نے کچھ بکواس کی، پھر وہ مرتد ہوا یہ اس کا ارتداد نہیں ہوگا، اور اسی طرح اگر کوئی شخص کم عقل (پاگل) ہے یا کسی وجہ سے مغلوب العقل یا وسوسہ والا ہے تو وہ بھی اسی حکم میں ہے جیسا کہ سراج وہاج میں ہے)۔ اس عبارت میں بوجہ من الوجوہ قابل نظر ہے۔ وفی مدارج السالکین لابن القیم ۱؍۱۱۴ تحت حدیث قصۃ القائل انا عبدک وانت ربی، وفی الحدیث من قواعد العلم ان اللفظ الذی یجری علی لسان العبد خطأ من فرح شدید او غیظ شدید ونحوہ لا یؤاخذ بہ ولہذا لم یکن کافراً بقولہ انت عبدی وانا ربک ومعلوم ان تاثیر الغضب فی عدم القصد یصل الی ہذا الحال او اعظم منہا اھـ (ابن قیم سے مدارج السالکین جلد نمبر ۱ ص:۱۱۴، ’’انا عبدک وانت ربی‘‘ کے قائل کے قصہ میں مرقوم ہے کہ قواعد علم سے یہ بات ہے کہ بندہ کی زبان پر جو لفظ سخت غصہ کی وجہ سے یا غیر معمولی خوشی یا اور کسی وجہ سے خطا صادر ہوجائے اس کا مؤاخذہ نہیں ہوتا، اسی واسطے وہ شخص کافر نہیں ہوگا، جس نے ’’انت عبدی وانا ربک‘‘ کہہ دیا اور معلوم ہے کہ عدم قصد میں غصہ کی تاثیر اس حد تک یا اس سے زائد تک پہنچ جاتی ہے۔ اس عبارت میں لفظ ’’ونحوہ‘‘ قابل غور ہے اور اس دوسری عبارت کے نقل کرنے میں یہ بھی مصلحت ہے کہ بعض جامدین علی الظاہر غیر متبعین للفقہاء پر بھی کہ وہ