ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
بخدا کہ رشکم آیس زد و چشم روشن خود کہ نظر دریغ باشد بچنیں لطیف روئے بدویوں کی حضور صلی اللہ سے محبت اور اب بدویوں میں وہ رنگ محبت کا کچھ کچھ جھلکتا ہے ان کا یہ حال ہے کہ جب کبھی دو بدویوں میں لڑائی ہوتی ہے یہاںتک کہ دونوں تلواریں لے کر سامنے مقابلہ کے لئے آ جاتے ہیں اور کوئی تیسرا بیچ میں اکر صل علی النبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیتا ہے دونوں تلواریں نیام میں کرلیتے ہیں - اور اس طرح خاموش ہوجاتے ہیں گویا کوئی بات ہی نہیں ہوئی تھی - بدویوں میں جب پنجایت ہوتی ہے تو ایک فریق واقعات بیان کرنے سے پہلے الفاتحۃ علی النبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ روح اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ایصال ثواب کرتا ہے پھر کچھ گفتگو کرتا ہے اور جب دوسرے کی باری آتی ہے تو وہ بھی یہی کہتا اور یہی عمل کرتا ہے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دونوں کا جوش اور جذبہ کم وہ جاتا ہے اور غیظ و غضب جاتا رہتا ہے - یہ سب اثر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنے کا ہے - کوئی واصل ہو کر راجع نہیں ہوسکتا ( 27 ) اس تذکرہہ کے بعد ارشاد فرمایا کہ ہمارے حضرات رحمتہ اللہ علہیم فرماتے تھے کہ واصل ہونے کے بعد کوئی راجع نہیں ہوسکتا - جس طرح پختہ پھل خام نہیں ہوسکتا اور کوئی بالغ شخص نا بالغ نہیں ہوسکتا - اسی طرح واصل کی حالت ہے کہ وہ واپس نہیں ہوتا - شیطان واصل ہی نہیں تھا رونہ اس کی یہ حالت نہ ہوتی - مولانا ابوا الخیر دھلوی سے حضرت حیکم الامت کی ملاقات ( 28 ) فرمایا کہ میں موتمر الانصار کے جلسہ کی شرکت کے لئیمیرٹھ گیا ہوا تھا جلسہ گاہ کے قریب حاجی وجیہ الدین حاجی فصیحا لدین کے یہاں قیام تھا - ایک شب کو میں شیخ وجیہ الدین شیخ بشیر الدین سے ملنے کے لئے ان کی کوٹھی پر گیا جو آبادی سے باہر تھوڑی دیر میں کچھ آوازیں سنائی دیں اور شیخ وحید الدین اور شیخ بشیر الدین کو دیکھا کہ وہ یہ کہتے ہوئے دوڑے جارہے ہیں کہ حضرت تشریف لارہے ہیں - معلوم ہوا کہ مولانا ابو الخیر صاحب دہلوی ہیں - ایک لالٹین آگے ہے وہاں ایک آرام دہ کرسی خالی پڑی تھی کہ اس پر