ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
مجلس سی وہفتم ( 37 ) حق تعالیٰ کی شان میں صیغہ مفرد و جمع بولنا : کسی نے بذریعہ خط دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ حضرت والا نے اپنی تفسیر بیان القرآن میں خدائے تعالیٰ کی نسبت کہیں صیغہ جمع کا استعمال کیا ہے اور کہیں صیغہ مفرد کا یعنی کہیں ہے اللہ تعالیٰ کرتے ہیں اور کہیں اللہ تعالیٰ کرتا ہے جواب سیا کسی وقت تعظیم کا غالبہ ہوا تو جمع کا صیغہ استمال کردیا اور کسی وقت توحید کا غلبہ ہوا تو مفرد کا اور دونوں قرآن سے مستفاد ہیں - ایک جگہ ہے رب ارجعون لعی اعمل صالحا بلفظ جمع اور ایک جگہ ہے - فارجعنا نعمل صالحا انا موقنون بلفظ مفرد یہ دونوں بندوں کے لفظ ہیں اور خود خدا تعالیٰ کے الفاظ ایک جگہ ہیں واتممت علیکم نعمتی اور دوسری جگہ اتممناھا بعشر 7 ذیقعدہ 1332 ھ روز چار شنبہ درسہ دری خود در مسجد فوائد و نتائج اہل اللہ کا کوئی فعل خالی از حکمت نہیں : اہل اللہ کے کسی فعل کی وجہ سمجھ میں نہ آوے بلا دریافت کوئی حکم لگا دینا نہ چاہئے - درحقیقت حائر وجہ ہوتی ہے - مجلس سی وہشتم ( 38 ) حسن معاشرۃ بالا ہل : نقل فرمایا کہ اہل خانہ کا ارادہ قریب ایک سال سے بمقام جھانسی میرے بھائی منشی مظہر کے یہاں جانے کا تھا اور اب اس کا یہ بھی موقع ہوا کہ منشی مظہر کی والدہ کا انتقال ہوگیا اور ان کے گھر میں تنہا ہیں کویہ بال بچہ ہے ہی نہیں جو اسی سے ذرا دلبستگی رہتی - میں نے اس سے کبھی منع نہیں کیا کیونکہ دلشکنی تھی - اب بالکل تیار رات تک بات طے ہوچکی تھی اور تمام انتظامات ہوگئے تھے اس وقت صبح میں نے ایک تقریر کی - اس سے وہ تمام رائیں پلٹ گئیں -