ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
آدمی کو دائمی عزت حاصل ہوتی ہے - اورنگ زیب کے مقبرہ کی عظمت : اورنگ زیب کا مقبرہ اور بادشاہوں کی طرح نہیں بنایا گیا ہے - قبر پکی بھی نہیں کچی ہے مگر اب تک ایسی عظمت ہے کہ جو کوئی جاتا ہے اسی طرح حاضری ہوتی ہے جیسے زندگی میں ہوتی تھی حتیٰ کہ حکام بھی جاتے ہیں تو مجاور ان کو حضوری کے آداب تسلیم وتعظیم سکھلاتے ہیں اور دور کھڑے کئے جاتے ہیں گو یا اب بادشاہ دربار میں موجود ہے یہ سب اس کا اثر ہے کہ اورنگ زیب عالم اور متشرح تھا - تورع کا اثر مرنے کے بعد قطب حاصب کا اثر : تورع کا اثر بعد مرنے کے بھی رہتا ہے ہم نے خوجہ قطب الدین صاحب بختیار کا کی رحمتہ اللہ کے مزار کو دیکھا کہ نہ عمارت ہے نہ شان ہے نہ گنبد ہے بالکل کچی عام لوگوں کی سی قبر ہے اور عورتیں وہاں نہیں جاتیں میں نے مجاوروں سے پوچھا کہ نہ مزار بزرگی کی طرح شاندار ہے اور نہ عورتیں یہاں آتی ہیں اس کی کیا وجہ - کہا خواجہ صاحب اتباع شریعت میں بڑے کامل تھے - شاہ نجات اللہ صاحب کے مزار اور ایک قوال کا واقعہ : اور نقل کیا حضرت نے کہ کرسی ضلع لکھنو میں مولوی صادق القین صاحب کے پر دادا شاہ نجات اللہ صاحب کا مزار ہے شاہ صاحب بڑے محتاط اور متورع عالم تھے - اب مزار پر عرس ہوتا ہے جس میں قران خوانی ہوتی ہے پھر مہمانوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے اور کچھ شیرینی تقسیم ہوتی ہے - ( یہ تو پیر زادوں کی طبیعت میں داخل ہیں ) مگر سماع اور قوالی بالکل نہیں ہوتی - حتیٰ کہ ایک دفعہ لوگوں کو یہ بھی سوجھی اور مزار کے لئے اس کا سامان کیا ایک قوال کو بلایا - جب وہ مزار کے قریب ایک گاؤں میں پہنچا تو پیٹ میں شدت کا درد پیدا ہوا ایسا کہ تڑپ گیا لوگوں نے علاج کیا مگر اس کو آرام نہیں ہوا کسی اہل دل نے کہا ( یہ الہامی بات تھی ) دوا علاج کو چھوڑو یہ مرض اس کا نتیجہ ہے کہ مزار پر قوالی کا ارادہ کیا ہے - اس سے سب لوگ توبہ