ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
حضرت نے وہ رقم خرچ کی - غالبا فاقہ کو نوبت تو اس کے بعد نہیں آئی مگر مکان کی تکلیف بہت روز تک رہی کیونکہ حضرت کا اپنا کوئی ذاتی مکان نہ تھا - ہندوستان کے ریئسوں نے جو وہاں رباطیں بنا رکھی ہیں ان میں سے کسی رباط میں قیام کے کر لیتے تھے - اس میں یہ تکلیف تھی کہ موسم حج کے موقع پر جب ان اطراف کے حاجی آتے جن کے وہ رباط تھے تو مہتمم رباط حضرت سے کہتا کہ اب ہم کو رباط کی ضرورت ہے - خالی کردیجئے تو حضرت وہاں سے کسی اور رباط میں چلے جاتے - اس سے بڑی تکلیف ہوتی تھی - پھر حضرت نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور دعا میں بھی کوئی محل نہیں مانگا - صرف یہ درخواست کی کہ مجھے ایسی جگہ عطا فرمادیجئے جہاں سے کوئی مجھے اٹھائے نہیں - اسی زمانہ میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کو واقعہ میں دیکھا کہ حضرت کو کچھ روپے اور کچھ پیسے عطا کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ ہم نے تمہارے ہاتھوں پر لاکھوں کا خرچ رکھا ہے حضرت کے قلب میں چونکہ فقر کی محبت اور باطن کی طلب مستحکم تھی اسی حالت میں عرض کیا کہ حضرت میں اس کو کیا کروں گا مجھ کو تو حضرت کچھ اپنے سینہ سے عطا فرمائیں میں دنیا نہیں چاہتا - فرمایا یہ بھی ہوگا اس کے چند ہی دن بعد ایک رئیس نے یہ مکان خرید کر جس میں حضرت کا قیام تھا حضرت کی نذر کردیا اور قبالہ باقاعدہ لکھوا کر حضرت کے سپرد کردیا اور حضرت نے فورا اس کو وقف کردیا اور یہ شرط کرلی کہ تاحیات میں خود منتفع ہوں گا پھر جب حضرت اس مکان میں تشریف لائے تو غالبا کشف سے معلوم ہوا کہ جس جگہ حضرت بیٹھے تھے یہ جگہ حضرت شیخ اکبر کے بیٹھنے کی ہے - ہماری کمزوری اور اللہ تعالیٰ کا کرم غرض ہمارے بزرگوں پر فقر و فاقہ غالب رہا ہے اور ہم تو آج کل بادشاہی کر رہے ہیں جتنی ہمارے اندر اس شان کی کمی ہے اتنی ہی برکات میں بھی کمی ہے - مگر چونکہ ہم ضعیف ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے یماری ضعف پر نظر فرما کر ان امتحانات میں ہم کو مبتلا نہیں فرمایا بلکہ راحت وآرام ہی کی زندگی عطا فرمائی : - کہ خواجہ خود روش بندہ پروری داند اس لئے ہمارے حضور فقر و فاقہ کر کے بھی