ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
علوم مکاشفہ و علوم معاملہ ( 104 ) بتاریخ مذکور - فرمایا علوم مکاشفہ کی تحقیق سے کوئی معتد بہ نفع نہیں ہوتا البتہ علوم معاملہ سے مخلتف فوائد حاصل ہوتے ہیں لیکن غلو و مبالغہ ان بھی ناپسند ہے - ( 105 ) بتاریخ مذکور فرمایا علماء اسلام کے کلام میں جو بعض نصوص متعلقہ کو ان کی قواعد ہیئت پر تطبیق پائی جاتی ہے اس کی وجہ یہ ہے بعضے اقوال مشہورہ ذہن نشین ہوجاتے ہیں اور ان الفاظ کے سنتے ہی تبادر ذہن کا ان معافی مصطلحہ کی جانب ہوتا ہے گو وہ لغۃ مراد نہ ہو اس سے عامہ قلوب میں ان میں امور غیر ثابتہ بالدلیل کی وقعت ہوجاتی ہے پس نصوص کو بھی ان پر منطبق کرنے لگتے ہیں - حالانکہ ان کے دعاوی کی خون ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی چنانچہ کتب ہیئت میں مصرح ہے کہ شمس کو سماء رابع پر مانا جاتا ہے لیکن خود ہمارے پاس اس کی کوئی حجت نہیں اسی طرح بعض نے ثوابت کو ہر ایک کو ایک ایک آسمان میں مانا ہے ان احتمالات کے ہوتے ہوئے ان پر تفسیر قرآن کو مبنی کرنا محض غیر موجہ ہے بلکہ ان سب کے خلاد ان نصوص کی تفسیر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ سب کواکب و ثوابت وسیارہ وشمس و قمر سماء دنیا میں ہیں - اور سب متحرل بالذات ہیں اور ہر ایک کی حرکت علحیدہ ہے اور ثوابت کی حرکت خواہ ذاتیہ اور متشابہ ہو یا آسمان دنیا کے اندر کوئی جزو ایسا ہو جو ان سب کو کے کر حرکت کرتا ہو اور سماء خواہ متحرل ہو یا نہ ہو البتہ جب کواجب کی چند حرکتیں محسوس ہوتی ہیں ان میں سے کسی ایک حرکت کو بالعرض کہدیں گے - قرآن شریف سے ظاہرا یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ کواکب سماء و دنیا پر ہین اور یہ متحرک بالذات نہیں - ولقد زینا السمآء الدنیا مبصابیح و قولہ تعالیٰ وھو الذی خلق اللیل والنھار والشمس والقمر کل فی فلک یسبحون اور کل فی فلک سے یہ شبہ نہ کیا جاوے کہ ہر کوکب جدا آسمان میں ہے کیونکہ فلک اور سماۓ مترادف نہیں فلک کہتے ہیں دائرہ کو حسا بھی معلوم ہوتا ہے کہ کواکب کی حرکت سے دائر ضرور پیدا ہوتا ہے خواہ تحقیقی یا تقریبی اور شریعت سے حرکت سماء ثابت نہیں بلکہ آسمان میں کواکب کی حرکت مثل مچھلیوں کی حرکت کے پانی میں ہے - اور حکما نے جو فلک کو بہت سخت وصلب مان کر امتناع خرق والتیام کا