ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
سے پوچھا گیا کفن میں کتنے کپڑے دیئے جاویں - فرمایا نا بالغ ہے اس واسطے دو یا تین کپڑے کافی ہیں - صرف دو چا دریں دیدو - راقم نے عرض کیا تکفین کے بارہ میں نا بالغ لڑکی جوان عورت کے حکم میں ہے جیسا کہ بہشتی زیور میں ہے - فرمایا ہاں استحبا بانہ وجوبا - پھر جب جنازہ تیار ہوا تو حضرت والا اور خدام ساتھ گئے - جنازہ کو لڑکی کے والد اپنے ہاتھوں پر مدرسہ کے پیچھے قبرستان تک لے گئے - جب مردہ کو قبل میں رکھا تو فرمایا قبلہ رخ داہنی کروٹ پر کردو - رکھنے والے نے کچھ قبلہ کی طرف کو کردیا فرمایا بالکل کروٹ پر کرو - جب بٹاؤ دیا گیا تو کچھ کمی تھی جس میں مٹی گرنے کا خیال تھا فرمایا پورا کرو اور ڈھیلے رکھ دو تاکہ مٹی نہ گرے مگر دیکھتے آنکھوں تو اپنے عزیز پر مٹی گرتے نہیں دیکھی جاتی - راقم نے پوچھا پٹاؤ کا دینا درست ہے یا نہیں - فرمایا ہاں بلکہ لکڑی سے اچھا ہے کیونکہ از جنس ارض ہے اور اس سے بھی اچھی کچی اینٹیں یا کچے گھڑے ہیں جیسا شہروں میں رواج ہے اور پکی اینٹیں یا پکے گھڑے مکروہ ہیں پھر قبر درست ہوجانے کے بعد حضرت والا نے کچھ پڑھا جب سب لوگ بلا اس کے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کریں لوٹ آئے - 12 ذیعقدہ 1332 ھ روز پنجشنبہ بعد عصر - فوائد و نتائج ( قبرستاب چونکہ بہت ہی قریب تھا اس واسطے جنازہ کو کسی دوسرے نے نہیں لیا رونہ بدلتے چلنا اعانت ہے - ( 2 9 کپڑے کفن میں کم کرنا شاید اس کے والد صاحب کی تنگدستی کی وجہ سے تھا - ( 3 ) مردہ کو قبر میں کروٹ پر لٹانا چاہئے جیسا کہ رواج ہے کہ صرف منہہ قبلہ کی طرف کر دیتے ہیں اور دفن سے واپس ہوتے وقت التزام کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا یا جنازہ کی طرف کے بعد پاتھ اٹھا کر دعا مانگنا یہ سب رواج و رسم ہے - خفیہ اور بلا التزام مضائقہ نہیں - مجلس پنجارہ و چہارم ( 54 ) اصل صفائی مع اللہ ہے خانگی معاملات میں بھی اسی کا خیال چاہیئے : حضرت والا اور ایک خاص عزیز کے درمیان امور خانگی میں کچھ نا چاقی پیش آئی تو انہوں نے بہت لمبا چوڑا