ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کے اسٹیشن والوں نے با اصرار کہا کہ اسٹیشن سے قصبہ درو ہے ہم آپ کو ریل روک کر قصبہ کے متصل اتاردیا کریں مگر میں نے منظور نہ کیا اور ان کا شکریہ ادا کر کے بلطائف الحیل ٹال ٹال دیا - مجلس پنجم ( 5 ) ایک صاحب نو عمر تعلیم یافتہ علی گڑھ آئے اور عرض کیا میں نے ایف اے کا امتحان دیا مگر نا کامیاب رہا جب سے قلب میں بڑی تشویش ہے - کوئی عمل یا تعویذ عنایت ہو - فرمایا وجوہات تشویش کیا ہیں فکر معاش ہے یا فکر نکاح یادیگر امور متعلقہ گھر بار و خویش واقارب - کہا تینوں میں سے کچھ نہ کچھ ہے فرمایا - آپ نے اس میں بھی غور کیا کہ امور مقصودہ میں کامیابی کن تدابیر سے ہوسکتی ہے اور وہ تدابیر اختیاری ہیں یا نہیں اور کس کے اختیار کو ان میں زیادہ دخل ہے - آپ کے یا آپ کے کسی مربی وبزرگ کے کہا - ہاں میرے بزرگوں کے اختیار میں ہیں اور ان سے اس کا اظہار بھی گیا مگر وہ متوجہ نہیں ہوتے - فرمایا جہاں تک تدبیر کو دخل ہو انتہا پہنچا کر چھوڑنا چاہئے - اگر کامیابی ہوئی فہو المراد ورنہ بوجہ اپنا اختیار پورا صرف ہوجانے کے یاس ہوجاوےگی اور اس کے بعد قلب کو اس سے قطع تعلق ہوجائے گا - الیاس احدے الراحتیں ( نا امیدی بھی ایک آرام ہے 9 یایوں کیجئے کہ ان امور سے قلب کو یکسو کر لیجئے اور وہ خیال ہی چھوڑ دیجئے - کہا اس پر مجھے قدرت نہیں اب میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ کوئی تدبیر سکون قلن کی ارشاد ہو جو ہونا ہے وہ ہو رہے گا فرمایا امراض کی تدبیریں دو طرح کی ہوتی ہیں ایک وہ کہ جس طرف سائل کا میلان کاطر ہو وہی یا اس کے مشابہ کوئی تدبیر بتادی جاوے گو واقع میں مفید نہ ہو - اس کو لوگ بہت پسند کرتے ہیں اور بوجہ رغبت طبیعت کے اعتقاد بڑھ جاتا ہے اور کبھی اتفاقا نفع بھی ہوجاتا ہے مگر میں اس کو ٹال بتانا سمجھتا ہوں - دوسرے وہ تدابیر جو واقعی مفید ہوں خواہ سائل کی طبیعت کے خلاف یو یا موافق - علاج حقیقی یہی ہے اور میں بھی بتانا چاہتا ہوں سمجھ لیجئے کہ تعویذ اور وظیفہ آپ کے لئے اول قسم کی تدبیر میں داخل ہے و تشویش قلب کا علاج مفید اور مجرب علاج ہے کہ صالحین اور اولیاء کے تذکرے دیکھا کیجئے جیسے مقاصد الصالحین اور تذکرۃ الاولیاء وغیرہ - ان میں یہ خاصیت ہے کہ قلب میں قوت حاصل ہوجاتی ہے اور ثبات و