ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
جواب آیا کہ مولانا کو زیادہ دق نہ کرو اور کانپور رہنے پر مجبور نہ کرو اور حضرت والا کو تحریر فرمایا کہ تھانہ بھون ہی میں قیام مناسب ہے - ہاں کبھی کبھی کانپور ہو آیا کرنا ان کا بھی حق ہے - چنانچہ حضرت والا اب تک اسی کے کار بند ہیں - پھر جس شخص کو حق تعالیٰ نے یہ عزت دی ہو اس کا اپنے نوکر کے سامنے نوکر بن جانا اور دروازہ پر بیٹھ جانا فنا نہیں تو کیا ہے اور کرامت نہیں تو کیا ہے - تواضع اسی کو کہتے ہیں اور عبدیت یہی ہے اور مرامتیں سچی یا جھوٹی حاصل کی جاسکتی ہیں لیکن ایں کرامت بزور بازو نیست - رباعی سر مد غم غشق بو الہواس راند ہند سوز دل پروا نہ مگس راند ہند عمر باید کہ یار آید بکنار ایں دولت سر من ہمہ کس راند ہند اس تواضع اور فنا ہی کی بدولت حق تعالےٰ نے وہ جاہ عزت حضرت والا کو عطا فرمائی ہے جس کا اوپر ذکر ہوا - من تواضع للہ رفعہ اللہ نوکروں کے ساتھ کیا برتاؤ چاہئے : ( 2 ) سوال - نوکروں کے ساتھ کیا برتاؤ چاہئے ؟ کیا یہ برتاؤ چاہئے کہ اس کے سامنے عاجزی اور تذلیل سے پیش آویں یا اس کو اپنے سے زیادہ یا اپنی برابر رکھیں - تعلیم شریعت میں نظر اصل کار پر رکھنا چاہئے : جواب - شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ ہر کام میں نظر اصل کام پر رکھنا چاہئے اور زوائد سے حتی الامکان احتراز چاہئے کیونکہ وہ لغو کا مرتبہ ہے و قال تعالیٰ والذین ھم عن اللغو معرضون جب زائد از کار باتوں سے بچنا بہتر ہے تو جو مفاسد اس کے متعلق ہوں ان کا حکم معلوم - بیان اس کا یہ ہے کہ ہر کام میں ایک اصل غرق ہوتی ہے اور کچھ مفاسد ہوتے ہیں اور کچھ زوائد ہوتے ہیں - جو فعل جائز ہے وہ اصل غرض تک بے شبہ جائز ہے - اور جب مفاسد کو مستلزم ہوجاوے تو بے سبہ جائز ہے اور زوائد کا حکم یہ ہے کہ وہ بین بین ہیں - اگر معین ہوں اصل غرض کی تکمیل میں تو بے