ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
زانکہ بینائی نورش باذغ است از عصا و از کش فارغ است فاضل بجنوری مولوی حیکم رحیم اللہ صاحبت ہدید المنکرین تحریر فرماتے ہیں ہست بس کوتاہ عقل فلسفی ہر کہ نازو بر چنیں است اوعوی او ہمی بیند خذف را گو ہرے دانداد عین عرض راجو ہرے اہل دیں خوانند آں رابے خرد کز یقین وہم و گمانے راخد مجلس چہل و دوم ( 42 ) حضرت والا کا عالم و خاص وقت : حضرت والا نے عصر کے بعد مغرب تک کا وقت لوگوں سے بات چیت کرنے کے لئے دے رکھا ہے - اس وقت وہ بات چیت ہوتی ہیں جن کے لئے تخلیہ کی ضرورت نہیں - یہ وقت بالقصد اسی واسطے خالی رکھا گیا ہے ذرا دیر کے واسطے فتاویٰ کی نقل مقابلہ کے لئے آجاتی ہے یا ایک لڑکا تھوڑا قرآن شریف سناتا ہے - پھر اگر باہر کے مہمان یا شہر کے لوگ یا طلبہ بیٹھ جاتے ہیں اور کئی بات چھڑ جاتی ہے تو حضرت والا مغرب تک نہیں اٹھتے اکثر مصلے ہی پر بیٹھے رہتے ہیں اور اگر کوئی نہیں ہوتا تو مکان پر تشریف لے جاتے ہیں اور مغرب کے وقت پھر تشریف لے آتے ہیں اور مغرب کے بعد کا وقت تخلیہ کے لئے دیا ہوا ہے - جس کو کچھ تخلیہ میں کہنا ہو وہ اہنا نام لکھ کر عصر کے بعد مصلے پر رکھ دیتا ہے یا حضرت والا کے ہاتھ میں دے دیتا ہے - حضرت والا اس کو دیکھ کر بعد فراغ از نماز مغرب و اور اوحسب موقعہ و محل ایک ایک کو بلا کر بات کرتے ہیں پھر عشاء کی نماز تک سوائے کھانا کھانے کے اور کوئی کام نہیں کرتے - ایک روز حسب معمول بعد نماز عصر مصلے پر تشریف فرما تھے - قراءۃ سیکھنے والا لڑکا محمد عمر نام حسب معمول حاضر ہوا اور سامنے بیٹھ کر قرآن شریف شروع کیا - اس کے آس پاس اور لوگ بیٹھ گئے ایک اور طالب ععلم کو جو عرصہ دراز سے مدرسہ میں تھے اجازت تھی کہ سماعت کیا کریں - تہذیب مجلس : وہ بھی قرآن شریف کے کر حاضر ہوئے اور محمد عمر پاس پہنچنے کے لئے مجمع میں گھسنا