ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
امتیاز کرنا دشوار ہو جاتا ہے - مثلا گننگار سے بغض فی اللہ کا بھی حکم ہے اور اپنے کو سب کمتر جاننا بھی ضروری ہے - اب بعض لوگوں کی عقل میں نہیں آتا کہ گنہگار سے بغض فی اللہ کرتے ہوئے تکبر سے حفاظت کیونکہ ہوسکتی ہے - یقینا جب اس سے بغض ہوگا تو اپنے کو اس سے افضل جانے گا - یہی تکبر ہے جو حرام ہے اس لئے بعض ناقصین نے پریشان ہو کر کہہ دیا ہے درمیان قعر دریا تختہ بندم کردۃ بازمی گوئی کہ دامن تر مکن ہشیار باش مگر عارفین محقیقن نے دونوں کو جمع کر کے دکھادیا چنانچہ ایک بزرگ نے لکھا ہے کہ گہنگار سے بغض س نفرت اور ملامت کے وقت تمہاری وہ حالت ہونا چاہئے جو حالت جلاد کی ہوتی ہے جبکہ بادشاہ اس کو شاہزادہ کے بید لگانے کا حکم دے - حکم کی وجہ سے شاہزادے کے بید ضرور لگائے گا لیکن عن بید لگانے کی حالت میں اس کو یہ وسوسہ بھی نہ آئے گا کہ میں شاہزادے سے افضل ہوں - وہ اپنے کو بھنگی اور حقیر ہی سمجھے گا اور شاہزادہ کو شاہزادہ ہی خیال کرے گا - اور بید لگانے میں اپنے کو معزور ومجبور جانے گا - بس یہی حال عارف کا ہوتا ہے وہ اہل معصیت پر سیاست کرتے وقت محض حکم کی وجہ سے سب کچھ کرتا ہے لیکن اپنی افضلیت کا اس کو وسوسہ بھی نہیں آتا - سبحان اللہ - حضرات عارفین کے سامنے یہ حقائق اس طرح منکشف ہیں گو یا مشاہدی کر رہے ہیں معقول کو محسوس کرلینا انہیں حضرات کا کام ہے - دیھئے اس مثال میں کیسی آسانی سے بغض فی اللہ اور تواضع کا اجمتاع واضح کردیا - ابن منصور سے اپنی شیخ کی ناراضگی پھر ارشاد فرمایا کہ ابن منصور حضرت جنید سے بیعت تھے مگر حضرت جنید ان سے خوش نہ تھے بکلہ ناراض تھے کیونکہ ابن منصور اسرار کو ظاہر کردیتے تھے - ضبط نہ کرتے تھے وہ اپنے کو ضبط سے عاجز سمجھتے تھے - مگر حضرت جنید جانتے تھے کہ یہ ضبط سے عاجز نہیں ہیں اگر ہمت کریں تو ضبط کرسکتے ہیں - اسرار باطن کا ضبط اس میں بہت لوگوں کو دھوکہ ہوتا کہ بعض دفعہ وہ اپنے کو ضبط سے عاجز سمجھنے لگتے