ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
منٹ کے لئے دنیا سے نکال لے جاوے تو تمام عالم کا خاتمہ ہو جاوے - مگر مرض کے علاج میں صرف معین فی الجملہ ہے - مدار کا دوا پر ہے - ایسے ہی دعا علاج مرض کے لئے مفید فی الجملہ ہے مدار کار ہمت وقصد پر ہے - اسی معنی کر فرمایا گیا ہے - وان لیس للانسان الا ماسعی اور ام للانسان الا ماتمنی دعا بلا کسب ذرائع عادیتہ تمنی ہی کے مرتبہ میں ہے اور جیسا کہ قبولیت دعا پر موعود ہے ایسے ہی صحت ہوا پر متفرع ہے - بایں معنی کہ ہوا علت نامہ صحت کی نہیں ہاں اسباب صحت میں سے ایک سبب ہے - اتنا فرق سہی کہ ہوا مفضی فی الجملہ ہے صحت کی طرف اور دعا گو نہ اس سے قوی سبب ہے مگر اس سے دوسرے اسباب کی نفی اور کفایت علی ہذا السبوب اعنی الدعا لازم نہیں آتی والا کبطت التکلیفات باسرہا اور اولیاء اللہ کی دعا سے بعض وقت کام بن جانا ایسا ہی ہے جیسے تبدیل آب و ہوا سے مادی مرض سے شفا ہو جانا لیکن قانون اور عادۃ مستمرہ کے خلاف ہے اور ایسے نفوس قدسیہ کی صرف دعا سے کام بن جاوے ایسے ہی کم یاب ہیں یا ان کا میسر آنا ایسا ہی مشکل ہے جیسے ہوا کو صنعتی تدبیر سے علاج مرض مادی کے قابل بنانے والے اطباء کا درجہ امکان میں ضرور ہے مگر الٹا در کالمعدوم بھی ہے اور امکان کے بھروسہ باطنی امراض سے غفلت کرنا بے عقلی ہے - الغرض دو علاج مرض شبق کے علاج کلی ہیں اور دعا معین علاج - رہا چوتھا علاج یعنی شبق اور اس کے علاج کی طرف سے مطلقا صرف خیال اور بے التفاتی سو یہ علاج خاص ہے - اسی مرض کے ہر مریض کے لئے کار آمد نہیں بکلہ ممکن ہے کہ کسی کو مضر ہو - اس کے لئے تجویز طبیب کی ضرورت ہے یا وہ مریض استعمال کر سکتا ہے جو سائل کے بالکل مشابہ ہو مگر اس مشابہت کا تجویز کرنا بھی مجوز یعنی طبیب روحانی ( شیخ کامل ) پر موقوف ہے - خوف مفرط مطلوب نہیں : امراض ظاہری میں تو مریض بھی اپنی مشابہت دوسرے مریض سے کسی قدر معلوم کر بھی لیتا ہے لیکن امراض روحانی میں اس مشابہت کا ادراک مریض سے بہت مستبعد ہے -