ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
للہ واللہ غنی حمید یعنی خدا تعالیٰ کو کسی کا کفر مضر نہیں کونکہ اسے کسی کی احتیاج نہیں - بس یہ معنی ہیں نہ کہ بے پروا مبعنی بے توجہ و بے التفات کیونکہ شفقت اور رحمت تو یہی ہے کہ والدین کو بھی نہیں حتیٰ کہ تم کو بھی اپنی نفوس سے نہیں بس ایسے رحیم شفیق کو کوئی بالضد ذکر کرے تو اس کی حماقت جہالت میں کون شبہ و شک کریگا - ذات و صفات الہیٰ کے تناظر میں توحید کا مفہوم ( 11 ) ایضا بتاریخ مذکور صفات باری تعالیٰ کے بارے میں ایک مولوی صاحب نے کہا کہ جب متکلمین ان کو زوائد علی الذات مانتے ہیں تو ایا ان کو مخلوق مانا جائے گا یا غیر مخلوق - فرمایا غیر مخلوق ہیں - مولوی صاحب موصوف نے کہا کہ اس تقدیر پر توحید کا ابطال لازم آئے گا فرمایا - شریعت میں توحید کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ ذات بحت واحد ہے بکلہ ذات مع الصفات کے لئے وحدت ثابت کی جاتی ہے اور ذات مع الصفات کی وحدت کی معنی شریعت میں صرف اس قدر ہیں کہ اس ذات موصوف کا وجود واجب ہے اور اس کے سوا کسی دوسری چیز کا وجود واجب نہیں دوسرے یہ کہ قدیم بالزمان بھی اس کے سوا کوئی نہیں - اس کے سوا تمام باتیں متکلمین و فلاسفہ کی تدقیقات ہیں نصوص سے صرف اسی قدر معلوم ہوتاہے اور اس میں کوئی اشکال عقلی بھی نہیں کیونکہ اگر صفات واجب بھی ہیں تو وہ موجود مستقل و مبائن تو نہیں ذات کے تابع ہو کر پائی جاتی ہیں تو ایسے وجوب میں کیا محذور ہے - حضرت موسیٰ السلام علیہ کو لن ترانی فرمانے کی حکمت : ( 12 ) رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا حق تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے لن ترانی فرمایا کم ار نہیں فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ موانع عن الرویۃ موسیٰ علیہ السلام کی جانب سے تھے - حق تعالیٰ کی طرف سے کوئی مانع نہیں تھا - مطلب یہ کہ قصور و نقصان رائی میں ہے مرئی میں نہیں ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے شد ہفت پردہ برچشم ایں مفت پردہ چشم بے پردہ ورنہ ماہے چوں آفتاب وارم