ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ہیں قول اور الحن نے آواز نے ٭ اس پر ایک شخص نے سوال کیا کہ موسیٰ علیہ السلام سے جو باری تعالیٰ نے کلام کیا تھا انا ربک فاخلع نعلیک اور وما تک بیمینک یا موسیٰ اس کی حقیقت کیا تھای - وہ تو صوت مسموع تھی - فرمایا وہ آواز شجرہ کی تھی جو خدا تعالیٰ نے اس میں پیدا کردی تھی - ( للہ درصاحب الملفوظات ٭ اللھم ابقہ علی رؤسننا بالفیوض والبرکات ٭ آمین ثم آمین ٭ برحمتک یا ارحم الرحمین 12 جامع ) ( 74 ) 14 رمضان المبارک 1333 ھ - فرمایا کہ متقی مشائخ واساتذہ کی توجہ و تمنی سے طالب بہت ترقی و عروج کرتا ہے لیکن توجہ کے واسطے قابلیت اور مادہ کا تاثر واستعداد بھی ضروری ہے اور اس استعداد کے بعد اکثر متقیوں کی مراد پوری ہوجاتی ہے - اس پر ایک مولوی صاحب نے اعتراض کیا کہ شیخ تو یہ چاہتا ہے اور اسکی یہ تمنا ہوتی ہے کہ یہ اس دم مراتب طے کر مقامات پہنچ جائے تو ایک وقت میں اس کو یہ ترقی کیوں نہیں ہوتی - فرمایا یہ تو توجہ شیخ کی خاصیت فی نفسہا کا بیان تھا لیکن ظاہر ہے کہ خواص جب ہی مرتب ہوتے ہیں جبکہ اجتماع شرائط اوتفاع موانع بھی ہو - سو اگر بوجہ عوارض کے کس شئے کی خاصیت اور اثر مرتب نہ ہو تو اس کا اثر کے صحت حکم میں کوئی فرق نہ آئے گا - باقی جب محل ہی اسکے قابل نہ ہو تو فاعل کی قوت کیا کرے گی - مثلا حدیث شریف میں آیا کہ جو شخص دو رکعتیں اس اس طرح پڑھے لا یحدث فہیا نفسہ تو اس کے سب گناہ معاف ہوجاویں گے - تو ظاہر ہے کہ یہ مغفرت جب ہوگی جبکہ ارتفاع موانع ہو الا فلا - مثلا کبائر کا ارتکاب کیا اور توبہ نی کی تو یہ مانع ہے غفران جمیع ذنوب سے اور باوجود اس کے حکم غفران کا صحیح ہے - اور جس طرح رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم موثر تھے اور ابو جہل متاثر نہ تھا اس وجہ سے آپ کی تمنا اسکی ہدایت کے متعلق پوری نہ ہوئی ( حضرت عمر میں استعداد و قابلیت تھی مشرف باسلام ہوئے - 12 جامع ) متقی شیخ واستاذ کی توجہ کا اثر پس ہر شخص کو بحثییت اس کی استعداد کے اثر ہوتا ہے چنانچہ انبیاء علہیم السلام کی استعداد چونکہ اکمل وا تم ہوتی ہے اور القاء ملک کے ساتھ ان کو مناسبت اور عالم غیب سے