ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
نے مولوی عبد الحق صاحب کے سامنے مولوی عبد الحئی صاحب کی شان میں کچھ کہا - مولوی عبد الحق صاحب نے اس طالب کو ڈانٹا کہ وہ تیرے تو باہ سے بھی اچھے ہیں جب اہل معقول میں یہ بات تھی تو خادمان دین میں تو کیوں نہ ہوگی - حنفیہ و شافعیہ کا باہل احترام بھوپال میں ایک حنفی مدرس صاحب نے کسی مسئلہ فقیہ کی بابت بقصد انصاف فرمایا کہ یہ حدیث امام شافعی صاحب موافق ہے اور احناف کی مخالف اور سچ یہ ہے کہ امام صاحب کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں - اس جماعت میں ایک شافعی مذہب طالب علم تھے انہوں نے کھانا چھوڑ دیا اور غم میں مبتلا ہوگئے - دوسرے روز امام صاحب کے موافق ایک حدیث آئی اور استاد نے کہا کہ یہ بیشک امام صاحب کی دلیل ہوسکتی ہے اس پر وہ طالب علم بہت شگفتہ ہوئے اور ظاہر کیا کہ مجھ کو ایسا غم ہوا تھا کہ کیا نعوذ باللہ امام صاحب نے حدیث کی مخالفت کی سو آج وہ غم رفع ہوا - دیکھئے امام صاحب سے باوجود اختلاف مذہب کے کتنی عقیدت تھی مکہ شریف میں تو آج تک درس میں شوافع کہتے ہیں قالت ساداتنا الحنفیۃ اور احناف کہتے ہیں قالت ساداتناالشافعیہ الحاصل انبیاء کو گھٹانا بہت برا ہے طالب علموں میں تقریر فضائل نبویہ کے موقع پر یہ مرض بہت زیادہ ہے اس وجہ سے میں اس کو مکر رسہ کرر بیان کرتا ہوں اور اس تنقیص و تفصیل کی بابت ایک موٹی سی بات سمجھنے کی قابل ہے وہ یہ کہ جس مضمون کو بیان کرنا چاہو اس کو دیکھ لو کہ ٰا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسکم کے سامنے اس کو بیان کرسکتے ہو - اگر یہ ہے تو اس کو اب بھی بیان کرو رونہ نہیں - اکثر طالب علم بہت دلیر ہوجاتے ہیں اور مدرسین ان کی اصلاح کی کچھ پروانہیں کرتے بلکہ خود وہ اپنی تقریریں صاف کرتے ہیں اسی لئے طالب علموں میں اور امراض بھی پیدا ہوجاتے ہیں چنانچہ درس کے وقت خواہ مخواہ کے اعتراضات گڑہ گڑہ کر استاد سے پیش کرتے ہیں اور وقت ضائع کرتے ہیں - میرے درس میں تو اگر کوئی کتاب پر اعتراض کرتا میں کہتا ہاں تمہارا اعتراض واقعی ہے یہ اعتراض ہوتا ہے ہوچھتے جواب میں کہتا ہم ذمہ دار نہیں ہم ناقل ہیں تصحیح نقل ہمارے ذمہ ہے مدعی نہیں دلائل و براہین کے ذمہ دار نہیں -