ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
اور میں اس کے رکھنے کا بھی اہل نہیں ہوں لہذا اس کی حفاظت اس میں سمجھتا ہوں کہ آپ رکھ لیں - یہ جب میرے پاس ہے کبھی کبھی اس پر کچھ پڑھ لیتا ہوں بعض حاضرین نے ان کو آنکھوں سے لگایا اور بعض نے حضرت والا کی اجازت سے تھوڑی دیر اس پر تسبیح پڑھی - فوائد و نتائج یہ تسبیح سیا رنگ چمکدار کسی لکڑی کے دانوں کی ہے - دانے گول نہیں ہیں - بپت پہل دار ہیں - دانے قدر بڑے ہیں - ہیئت اس کی بتاتی ہے کہ بہت مستعمل ہے - احقر نے حضرت والا سے پوچھا بھی کچھ معلوم ہے کس چیز کی فرمایا نہیں - حضرت والا کی عادت ہے کہ تسبیح معمولی سی کانچ کی یا لکڑی کی یا پتھر کی رکھتے ہیں اور وہ اکثر رومال میں بندھی رہتی ہے - بڑے بڑے دانوں کی اور بھاری تسبح رکھنے کی عادت نہیں ہے اس واسطے احقر کو یہ بھاری دیکھ کر تعجب ہوا - حضرت والا کے پاس تسبح مختلف رہنے کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ کبھی بعض خادم تحصیل تبرک کے لئے تسبح حضرت والا کے پاس چھوڑ جاتے ہیں اور چند روز استعمال کے بعد لے جاتے ہیں اور حضرت والا کو دوسری تسبح دے جاتے ہیں - حضرت والا تسبح بھی استعمال کرتے ہیں اور عقد انامل کے بھی عادی ہیں - بعض لوگوں نے تسبح کو بدعت کہا ہے لیکن تحقیق یہی ہے کہ بدعت نہیں - کیونکہ ہزاروں مشائخ اور علماء سے منقول ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول واعقدن بالانل شفقۃ واستحباب ( ازدواج مطہرات میں سے کوئی بی بی سبحان اللہ پڑھ رہی تھیں اور ایک ہزار گٹھلیاں کھجور کی گنتی کے لئے سامنے رکھی تھیں - حضور تشریف لائے تو فرمایا اتنے بکھیڑے کی کیا ضرورت ہے - واعقدن بالا نامل یعنی انگلیوں پر گن لیا کرو اور عقدا نامل کی ترکیب تعلیم فرمائی ) - پر محمول ہے نہ وجوب پر ہاں بدعت اس صورت میں ہوسکتی ہے کہ اس کو مسنون اور عمل دینی سمجھے یا تصنع اور ریا اور تفاخر کے لئے بڑی بڑی رکھے - واللہ اعلم مجلس شصت و چہارم ( 64 ) دورہ نورح میں متشابہ : حضرت ولا نے فجر کی نماز میں سورہ نوح شروع کی ایک آیت کے بعد ایسا متشابہ لگا کہ آگے چل ہی نہ سکے - مجبورا سورہ نوح کو چھوڑ کر سورہ مدثر پڑھی اور دوسری رکعت