ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
شبہ جائز ہیں اور اگر مفضی ہوں مفاسد کی طرف تو ذریعہ معصیت ہونے کی وجہ سے نائز ہیں اور اگر معین ہوں اصل غرض میں نہ مفضی الی المعصیت تو اصل حکم اباحت ہے - الا آنا نکہ کوئی سدا اللباب بطور احتیاط ترک کرے - کپڑے سے اصل غرض ستر عورت و حفاظت بدن ہے : مثال یہ ہے کہ کپڑا پہننا جائز ہے اس سے اصل غرض ستر ڈھانکنا اور گرمی سردی سے بدن کو بچانا ہے - اس حد تک جائز بلکہ واجب ہے اور جب مفاسد کی حد تک پہنچ جاوے جیسے ٹخنوں سے نیچا ہو یا ایسی وضع بنادی جاوے جس سے تکبر و عجب و غیرہ پیدا ہو تو جائز نہیں اور زوائد یہ ہیں کہ کپڑا بہپت قیمتی اور مضبوط لیا جاوے تاکہ زیادہ دیر پا ہو اور اصل غرض بطریق احسن انجام پاوے - یہ بوجہ تکیمل اصل غرض جائز ہے بلکہ اولیٰ ہے اور اگر قیمتی کپڑا ایسا لیا جاوے کہ غالب اسمیں افضا ء الی المعصیت ہو تو بوجہ ذریعہ معصیت ہونے کے ناجائز ہے جیسے شدت گرمی یا شدت سردی میں بہت باریک کپڑا پہننا کہ اس وقت دکھلاوے اور تفاخر کی طرف مفضی ہونا اسکا ظاہر ہے اور جو زوائد بین بین ہیں نہ غالب ان میں تکمیل غرض ہے نہ افضار الی المعصیت وہ مباح ہیں جیسے کپڑے صاف عمدہ دھلوانا کہ جائز اور مباح ہے - الا آنکہ کوئی غایت احتیاط سے اس کو بھی نہ کرے تو زہد کا مرتبہ ہے - علی ہزا خادم ( نوکر ) سے اصل غرض اپنی حاجات میں امداد لینا ہے اور نوکر رکھنے کے مفاسد عجب اور تکبر اور طاقت سے سے زیادہ کام لینے سے ایذا دینا وغیرہ ہیں نوکر کی تادیب : نوکر رکھنا بلا شبہ جائز ہے اور ان مفاسد میں سے ایک بھی جائز نہیں اور جو برتاؤ اصل غرض میں معین ہوں وہ بھی ملحق بغرض ہیں اور جائز ہیں اور جو برتاؤ غالبا مفضی الی الفاسد ہوں وہ مفاسد کے ساتھ ملحق اور ناجائز ہیں اور جو بین بین ہیں وہ مباح ہیں - قسم اول یعنی ملحق بغرض کی مثال نوکر سے زیادہ بے تکلفی نہ بڑھانا اسکے سامنے نہ ہنسانا اسکو اپنے سامنے حقہ نہ پینے دینا اپنے سے آگے نہ چلنے دینا زور سے نہ بولنے دیتا وغیرہ وغیرہ جو باتیں