ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
دیجئے مگر ایک بادشاہ سے یہ کہنا کہ ایک درویش کے لئے دعا کرو یہ ( عرفا ) آداب سلطنت کے خلاف ہے اس لئے میں آپ کو اس کا ایک طریقہ بتلاؤ وہ یہ کہ آپ میرا ان سے سلام کہہ دیں وہ جواب میں و علیکم السلام ضرور ہی کہیں گے بس میرے لئے اس طرح دعا ہو جائے گی - استغنا عن غیر اللہ بیت اللہ سے انس : ف : - اس حکایت سے حضرت صاحب کے چند کمالات ثابت ہوتے ہیں - اول استغنا غیر اللہ سے کہ جاہ عند الملوک طبعا محبوب و مرغوب ہوتا ہے مگر حضرت صاحب کو اس سے انقباض ہوا - دوم بیت اللہ سے خاص انس و دلچسپی کہ اس کے تلبس ظاہری کو بھی اتنے بڑے منصب جلیل پر ترجیح دی - واللہ در من قال ومن دیدنی حب الدیا لاھلھا وللناس فیما یعشون مذاھب میری عادات میں مکان کی بھی محبت ہے صاحب مکان کی وجہ سے لوگوں کے عشق و محبت میں مختلف طریقے ہوتے ہیں اور یہ کمال عشق الہیٰ سے ناشی ہے - تواضع : سوم تواضع کے باوجود اتنے بڑے شیخ الوقت اور مرجع الفضلاء ہونے کے ایک بادشاہ کی طرف اپنی دینی احتیاج ظاہری فرمائی اور اپنے سے زائد ان کو مقبول القول درگا الہیٰ میں سمجھا - ورنہ مشائخ ایسے امور کو اپنی کسر شان سمجھتے ہیں اور اس میں ایک ایہام کا رفع بھی ہے کہ اظہار استغناء سے رائحہ ترفع کا تھا - اس کا کیسی خوبی سے تدارک کیا ہے - استغناء کا تواضع کے ساتھ مجتمع ہونا کمال عظیم ہے اور اس میں اپنے مرتبہ کے موافق مجاہدہ نفس بھی ہے اور سالکین کی تربیت بھی کہ اس طرح اپنی اصلاح کا اہتمام چاہئے - رعایت ادب حفظ شرع کے ساتھ حفظ عرف اخلاق جمیلہ سے ہے : چہارم رعایت ادب وا عتدال افعال و حفظ مراتب کہ امتشال امر نزلوا الناس منازلھم