ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ورع عدول : وہ ان منہیات سے بچنا ہے جن کے کرنے سے انسان مستو جب دوذخ ہو جاتا ہے اور دنیا میں اس کی عدالت ساقط ہو جاتی ہے وہ ان محرمات سے بچنا ہے جو فقہ میں بلفظ حرام ذکر کئے گئے ہیں جیسے جھوٹ بولنا شراب پینا وغیرہ دوسرا ورع صالحین ہے وہ ان چیزوں سے بچنا ہے جو شبہات میں داخل ہیں - تیسرا ورع متقین ہے وہ مباحات سے بچنا ہے اس خوف سے کہ غیر مباح میں نہ پڑ جاوے - حدیث میں ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بندہ درجہ متقین تک نہیں پہنچتا جب تک کہ ناجائز کے خوف سے جائز کو نہ چھوڑ دے یہی ہے اصل اللہ کے بہت سے مباحات کو چھوڑ دینے کی - اس مباح کو انہوں نے حرام نہیں سمجھا لیکن اس خیال سے کہ نفس کو اتنی بھی آزادی مل جاویگی تو کبھی اس سے بڑھ کر حرام تک بھی لے جاوے گا اس واسطے احتیاط کی جیسے عمدہ عمدہ کھانے کھانا کہ اگر نفس اس تلزذ اور تنعلم کا خوگر ہوگا تو ممکن ہے کہ کسی وقت حلال ہے عمدہ کھانا نہ ملے تو نفس اپنی عادت کے سامنے حلال و حرام کی پروا نہ کرے اور حرام کو کھالے اچھا کھانا فی ننفسہ مباح ہے مگر اس نا جائز کے خوف سے ترک کردیا گیا - ورع صدیقین : چوتھا ورع صدیقین ہے - اور وہ ان سے بے شبہ اور بے خوف کاموں سے بھی بچنا ہے جن میں للہیت نہ ہو جیسے یحییٰ بن کثیر رحمتہ اللہ علیہ مروی ہے کہ انہوں نے ایک وہ اپی تو ان کی بی بی بے کہا ذرا اٹھ کر ٹہل لیجئے تاکہ دوا قے نہ ہو جاوے - تو انہوں نے فرمایا کہ میرے سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ ٹہلنا کیسے عبادت میں داخل ہوگا - میں تیس برس سے اس کا پابند ہوں کہ کوئی فعل جب تک کہ عبادت میں داخل نہ ہو نہ کروں - ( اس وقت ان کی سمجھ میں نہ آیا کہ عبادت میں یہ کیسے داخل ہوسکتا ہے یہ اور کمال ہے کہ تا انشراح صدر ایسے کام پر بھی عمل نہ کیا - ) اقسام اربعہ کی طبی مثال : ان تحدیدات کو دیکھ کر اکثر یہ وسوسہ ہوا کرتا ہے کہ شریعت مطہرہ میں بڑی تنگی ہے لہذا ہم