ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
قلمبند کئے ہیں - فرمایا یہی طریقہ حادیث کے جمع اور تبلیغ کا تھا -
مجلس پنجاہ و ہفتم ( 57 )
طالب بیعت کی جانچ :
ایک دیہاتی میاں جی عمامہ باندھے اور جبہ پہنے علماء کے صورت بنائے ہوئے تشریف
لائے اور اول ملاقات میں بیعت کی درخواست کی - حضرت والا نے کچھ عزر پیش کئے مگر
انہوں نے جواب ایک بھی کا بھی مطابق سوال کے نہیں دیا اپنی کہتے تھے اور دوسرے کی سنتے نہ
تھے - بہت دیر تک گفتگو رہی مگ ایسی الجھی ہوئی کیں جس سے دوسرے شخص کو سخت کوفت ہو ٓ -
سمجھ کی بات کوئی نہ تھی - بالآخر حضرت والا نے فرمایا کہ ہمارا طریقہ یہ ہے کہ کسی کو بیعت کے
لئے بلائے نہیں جاتے - کسی قسم کی ترغیب اس کے متعلق نہیں کرتے اور جو کوئی خود اس کا
طالب ہوتا ہے اس کو بھی تاوقتیکہ جان پہچان نہ لیں بیعت نہیں کرتے - کیونکہ بیعت کی رسم ادا
کرنا نہیں ہے مقصود تعلیم اور نفع ہے اور یہ بلا جانے پہچانے اور انس ہوئے کیسے ہوسکتا ہے تو
اگر آپ کو بیعت ہونا منظور ہے تو دو چار دفعہ مجھ سے ملنے میں آپ کو دیکھ لوں اور آپ مجھے
دیکھ لیں - اس کے بعد اگر سمجھ میں آیا تو بیعت کرلونگا - اس پر انھوں نے پہلے ہی کہیں بے تکی
باتین شروع کیں اور فرضی عذر کئے تو فرمایا زائد کار باتوں سے معاف کیجئے مجھے اتنی فرصت
نہیں لیکن وہ اپنی ہی کہتے رہے - فرمایا کہ اب میں ملاقات کی تعداد مقرر کرتا ہوں کہ دس مرتبہ
مجھ سے ملنے اس کے بعد بیعت کی فرمائش کیجئے لیکن میں ابھی سے کہے دیتا ہوں کہ وعدہ نہیں
ہے کہ اس کے بعد میں بیعت کرہی لوں گا - میرا جی چاہے گا تو بیعت کرلوں گا- انہوں نے
پھر اصرار کیا تو فرمایا کہ اس اصرار کا نتجیہ یہ ہے اب بجائے دس کے بیس دفعہ ملاقات کے
بعد جواب دونگا اور نہ معلوم بیعت پر آپ کو اس قدر اصرار کیوں ہے - اگر اس پر نظر کا ہے آپ
کی جو بیعت سے مقصود ہے یعنی تعلیم اور ذکر اللہ تو اس کے لئے میں حاضر ہوں جو آپ پوچھیں
میں بتادوں بیعت اس کے لئے کچھ شرط نہیں اور جو بیعت کیس فدرجہ میں مفید ہے وہ وہی ہے کہ
سوچ سمجھ کر ہو رسمی اور چلتی پھرتی بیعت کسی شمار میں نہیں - پھر فرمایا بیعت کے لئے تو لوگ