ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تھوڑی خلوت کوئی باعث تعجب نہ ہونا چاہئے - کھلی ہوئی توجیہ اس کی یہی ہے کہ یہ دونوں عادتیں تصوف کی تمام اصول و فروع کو مستلزم ہاجوتی ہیں - اس کی نظیر حدیث میں یہ ہے من یضمن لی مابین لجبیہ و ما بین رجیلہ فاضمن لہ الجنتہ ( ترجمہ : کون ذمہ لیتا ہے میرے لئے اس چیز کا جو دونوں جبڑوں میں ہے اور اس کا جو دونوں پیروں کے بیچ میں ہے یعنی زبان اور شرمگاہ کا کہ میں ضامن ہوں اس کے لئے جنت کا ) قلت کلام تو جز و اول کا ترجمہ ہی ہے اور خلوت ضمان مابین الجبین و ضمان مابین رجلین دونوں کو مستلزم ہے - تو حضرت والا کے اس قول کے معنی حدیث کے بہت ہی قریب ہیں - نظر بد کی خصوصیت : قولہ ایک نظر میں قلب تباہ ہوگیا - قدو ضح رمزہ مما قلنا آنفا ان بعد المعاصی تحض بآثا لیست ہی ہے فی اکبر منھا و یمکن تائیدہ بحدیث من غض بصرہ وجد حلاوۃ الایمان مفھومہ ان من لم یغض بصرہ لم یجد حلاوۃ الایمان و معنی عدم الا رعتبار بالمفھوم المخالف انہ لیس دلیلا شرعیا سبعا اذا زا حمہ دلیل اخر و اما اذا کم یکن دلیل مخالف لہ ففی الکالم البلیغ الا نسب و الائق بشانہ العبرۃ بہ - نظر بد کی مفسدہ کی تائید دلیل طبی سے : ولی دلیل طبی یؤید قول مولاما وھو ان الابصار ان یتحقق بخروج الشعاع من العین وا لشعاع لیس ضوء فقط بل ھو جسم یخرج عن العین فی صورۃ خطوط مستقیمۃ تکون مجتمعۃ فی مبدنھما اونی لثقہ و کلما بعدت تفرت حتی یحصل من ذلک شکل مخرو طی راسہ فی الثقہ اکلما بعدت نفرت حتی یحصل من ذلک شکل مخروطی راسہ فی الشقبہ و قاعدتہ فی ما یبدوا ذالک الجسم انما ھو الروح الباصر تخرج من العین او لروح الباصرۃ انما ھو الروح النفسانی الذی فی الدماغ تفعل