ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
خط لکھا جس مین ان امور کا تذکرہ تھا اور کچھ جواب الزامی اور کچھ تحقیقی تھے - حضرت والا نے جواب لکھا کہ نہ مجھے مفصل جواب کی فرصت ہے نہ اسکی ضرورت - مناظرہ کرنا مقصود نہیں صرف اس پر اکتفا کرتا ہوں کہ جو جوابات تم نے لکھے ہیں اگر وہ تمہارے نزدیک شرح صدر کیساتھ تمہارے اس معاملہ کی صفائی کے لئے کافی ہیں جو خدائے تعالیٰ کے ساتھ ہے تو کسی کی خوشی اور نا خوشی کی پروانہ کرو کیونکہ اصل دیانت ہے اور ہر معاملہ کی انتہا حق تعالیٰ پر ہوتی ہے - جب حق تعالیٰ سے صفائی ہے تو اور کسی کی پرواہ نہیں میں تو کیا چیز ہوں - میری خوشی اور نا خوشی کا اثر تم کیا پڑ سکتا ہے - شیخ معبود نہیں واسطہ الیٰ المعبود ہے : میں تو کہتا ہوں اگر کسی کا معاملہ فیما بینہ و بین اللہ صاف ہو اور اسکا شیخ جس وہ بیعت ہے وہ بھی ناراض ہو تب بھی پروا نہ کرنا چاہئے اور اس کو کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا کیونکہ شیخ معبود نہیں ہے بلکہ واسطہ الی المعبود ہے اور معاملہ کا عبد کا معبود کے ساتھ ہے اور اگر تمہیں خود ہی ان جوابوں کے صفائی معاملہ مع اللہ کے لئے کافی ہونے کی نسبت شرح صدر نہ ہو بلکہ یہ تحریر صرف مشق اور ذہانت ہو اور دل اندر سے اسکی تکذیب کرتا ہو تو ذرا اس کا خیال کر لینا کہ جو باتیں تمہارے ذمہ عائد ہوتی ہیں وہ حق اللہ ہیں یا حق العبد اور ان سے سبکدوشی بلا صاحب حق کے عفو کے ہو بھی سکتی ہے یا نہیں بعضوں کے لئے اولاد نہ ہونا ہی بہتر ہے : فرمایا حضرت والا نے اب مجھ کو حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ کی بات کی قدر آئی - گھر میں کہ خالہ صاحبہ نے عرض کیا تھا کہ دعا کردیجئے ان کے اولاد ہو - حضرت نے دعا کی پھر مجھ سے فرمایا کہ یہ تو میں نہیں کہوں گا کہ اولاد نہ ہو لیکن مجھے زیادہ پسند تمہارے واسطے یہی ہے کہ میری ہی طرح تم بھی آزاد رہو - میرے خود اولاد نہیں ہے - رشتہ کے عزیز ہیں ان سے بھی تکلیف ہی پیچنتی ہے ان کو تو میں الگ کرسکرا ہوں اپنی اولاد ہوتی تو الگ کرنا بھی ممکن نہ تھا - میں نے عرض کیا مجھ کو وہی پسند ہے جو حضرت میرے لئے پسند کرتے ہیں - اب اس کی