ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ہے - اگر ایک جزو ہو اور ایک نہ ہوا تو ایسا ہوگا جسیے کسی کے ایک پاؤں ہو اور ایک نہ ہو یا اگر ایک جزو میں اس کے رتبے سے زیادہ غلو ہوا تو ایسا ہوگا جیسے کسی کا ایک باؤں بہت موٹا اور ایک پتلا ہو پیل پا کا مرض یہی ہے یہ ایسا اصول ہے کہ زریں اصول کہا جاسکتا ہے - اکثر بدعات اسی کی طرف راجع ہوتے ہیں - معلم کو نرمی نہ چاہئے معلم میں نرے رسمی اخلاق ہی نہیں ہونے چاہئیں - تادیب بھی ہونا چاہئے - متعلمین سے ہر وقت نرمی سے پیش آنا تعلیم کے لئے مضر ہے - ہاں اس حتیاط کی ضرورت ہے کہ نفسانیت کا شمول ذرا بھی نہ ہو اور حد شرعی سے متجاوز نہ ہوجاوے - نری رحمدلی مستحسن نہیں غصہ بھی ہونا چاہئے - نفسانیت سے پاک ہونے کی علامت یہ ہے کہ اگر ذرا سی بھی زیادتی گو صورۃ ہی ثابت ہوجاوے تو رجوع کرنے میں تامل نہ ہو - حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے واقعہ افک میں قسم کھالی کہ حضرت مسطح ( ایک صحابی مہاجر بھولے بھالے تھے اوروں نے چرچا کیا تو انہوں نے کبھی کچھ کہہ دیا تھا ) کے ساتھ کبھی سلوک نہ کروں گا مگر ان کی سفارش میں آیت اتری والیعفوا ولیصحوا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ موم ہوگئے گویا قسم یاد بھی نہ رہی اور پہلے سے بھی زیادہ سلوک کرنے لگے - ایسے ہی حضرت والا کو غصہ آیا اور طالب علم کو مارا اور یہ مارنا بالکل مستحن بلکہ ضروری تھا مگر چونکہ صورت نہی عن الصلٰوۃ کی پیدا ہوگئی اس واسطے ملال ہوا اور اس تادیب کی غلوعن النفسانیت کی دلیل یہ ہے کہ ایک ادنیٰ طالب علم سے معافی چاہی جس شخص میں ذرا بھی نفسانیت ہو وہ اپنے سے چھوٹے کی اور وہ بھی علی الا علان خوشامد نہیں کرسکتا - بالبدع المومن من حجر مرتین : احتیاط کا درجہ یہی ہے کہ جس کام میں شائبہ بھی غلطی کا ہو اس کے محو کے بعد آئندہ کے لئے بھی کافی انسداد کیا جائے - لایلدغ المومن من جحر مرتین ترجمہ '' مسلمان ایک سوراخ سے دبار نہیں کاٹا