ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
وا کابر کوئی نہیں بچتا الا ماشاء اللہ چنانچہ بعض مفسرین نے تو قرآن شریف میں بروج سے بارہ بروج وہل ریاضی کے مراد لئے ہیں حالانکہ وہ خود اجزاے تحلیلیہ ہیں موجود حقیقی نہیں اور متبادر قرآن سے ان کا وجود حقیقی ہے - پس بحیثیت تحلیل تفسیر صیحح نہیں سیدھی تفسیر حضرت ابن عباس کی ہے - فرماتے ہیں بروج سے مراد کواکب عظام ہیں - نہ معلوم کیا وجہ ہوئی کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال کو چھوڑ کر اہل ریاضی کی تقلید قرآن مجید میں کی - خود قرآن مجید میں دوسرے مقام پر ہے ولو کنتم فی بروج مشیدۃ اس سے صریح تائید تفسیر ابن عباس کی ہوتی ہے اور بعض نے ہیئت و نجوم دونوں کو مخلوط کردیا ہے - یعنی ان بروج کی ساتھ خاص خاص کواکب کو مختص بھی کردیا ہے جس کی بناء محض خرافات نجومیہ ہیں ورنہ اہل ہیئت بعض کواکب کو بعض بروج سے مختص نہیں سمجھتے بلکہ ہر کوکب ہر برج میں گردش کرتا ہے البتہ اہل نجوم کہتے ہیں کہ بعض کواکب بعض بروج کے ساتھ مختص ہیں - اور دلیل وہ لچر پوچ کی ناگفتہ بہ کہتے ہیں مثلا ایک برج ہے جس میں کچھ کواکب ثابتہ جمع ہو کر بشکل اسد موہوم ہو گئے اس وجہ سے کہ اپنے خیال میں سوچا اس کا نام اصطلاحا اسد رکھ دیا تھا ان عقل کے دشمنوں نے یہ کھڑا کہ اسد حار المزاج ہوتا ہے اس واسطے کواکب حار کو کہ شمس ہے اس سے مناسبت ہے بھلا کیا محض نام سے اس برج میں حرارت آگئی ان کی عقل کا پتہ اس سے چلتا ہے کہ اس دلیل سے اسد کے ساتھ شمس کو مختص کہدیا - فیثا غورت کے ایک قول کی وضاحت ( 103 ) بتاریخ مذکور - فرمایا بعض نو تعلیم یافتہ فیثا غورث کے کلام سے استدلا کرتے ہیں کہ آسمان کوئی چیز نہیں حالانکہ اس کا کوئی صریح قول اس بارے میں نہیں اس کا مطلب رو یہ ہے کہ نظام طلوع وغروب میں آسمان کی حرکت کو کوئی دخل نہیں اگر اسمان ساکن اور زمین متحرک ہو تب بھی نظام درست ہوسکتا ہے چنانچہ وہ زمین کو متحرک کہتا ہے اور بطلیمود آسمان کو متحرک اور زمین کو ساکن - اور اس پر بھی کوئی دلیل نہیں پس اس قول سے آسمان کے نہ ہونے پر کیسے استدلال ہوسکتا ہے محض غلط فہمی ہے -