ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
دی تو اب دعا مانگنا مجبور کرنا ہے اور یہ گستاخی ہے - اس نے کہا میرا کام یہی ہے کہ میں مانگوں دینا نہ دینا ان کا کام ہے - میں اپنے کام کا ذمہ دار ہوں ان کے کام کا ذمہ دار نہیں - اگر وہ کام میرا ہو جاتا تو مانگنا ختم ہو جاتا اور جب وہ کام نہیں ہوا تو معلوم ہوتا ہے کہ مجھ سے منگوانا ہی منظور ہے - مجھے اسی میں حظ آتا ہے کہ جو کام مجھ سے وہ چاہیں وہ مجھ سے ہوتا رہے وہ مجھے تڑپاویں میں تڑپتا رہوں - شعر سر بوقت ذبح اپنا اس کے زیرپائے ہے کیا نصیب اللہ اکبر لوٹنے کی جائے ہے خدا کرے کہ مزا انتظار کا نہ مٹے مرے سوال کا دیں وہ جواب برسوں میں تڑپ میں اس سے زیادہ حظ حاصل ہے جو اس کام کے پورے ہونے میں ہوتا - مصرع جو مزا انتظار میں دیکھا نہ پھر وہ وصل یار میں دیکھا اور حدیث میں وعدہ ہے کہ جس کی قبولیت ظاہر نہیں ہوتی وہ ذخیرہ ہو جاتا ہے آخرت کے لئے - تو فانی کی جگہ باقی کے ملنے کی ان شاء اللہ امید ہے جس کو حاجت کی طرف سے اطمینان بھی ہو اس کو بھی دعا مانگنی چاہئے کہ یہ ثواب مفت ہاتھ آتا ہے - ( 2 ) حضرت والا دس روپیہ لینا اس خیال سے کہ میں نے دس کی دعا مانگی تھی ادعوا اللہ وانتم موقنون بالا جابۃ ( ترجمہ : اس طرح دعا مانگو کہ قبولیت کا بھی یقین ہو ) کی تعمیل ہے - مجلس پنجاہ و یکم ( 15 ) مشاہدات کا انکار نہ چاہئے : فرمایا علی گڑھ جانا ہوا تو کالج والوں نے سائنس کے کمرہ کی بھی سیر کرائی اور بجلی کے تصرفات دکھلائے تو قدرت کے کرشمے نظر آنے تھے - حق تعالےٰ نے کیا کیا چیزیں پیدا کی ہیں اور انسان کو سب پر غالب کیا ہے - برق کی تحقیق :