ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
عطیہ الٰہی کی قدرت امام سابق اور دیگر امامان میں ترتیب قائم کرنے میں حفظ مراتب کی رعایت ہے اور نزلوا الناس منازلھم ( لوگوں کو ان کے مرتبہ پر رکھو ) کی تعمیل ہے - سب سے اول امام قدیم کو رکھا کیونکہ عرصہ تک امامت انہوں نے کی ہے - ان کی اقامت کے وقت امام ہی ہونے کی وجہ سے کسی دوسرے کو بلا اجازت ان کی امامت جائز نہ تھی وہ سب پر مقدم تھے - ان کی موافقت رائے سے حضرت والا کی طرف امامت منتقل ہوئی در صورت حضرت والا کے نہ ہونے کے اول انہیں کی طرف لوٹائی گئی - اور در صورت ان کے نہ ہونے کے دوسرے علی تفاوت المراتب مقرر ہوئے - نعمت الٰہی کا اتلاف اسراف ہے : قلہ ایک دو کے کہنے سے الگ نہ ہوں گے کیونکہ یہ لہو ولعب ہوجاوے گا - اس سے ثابت ہوا کہ نعمت الٰہی کی قدر کرنا چاہئے - مال کے لئے تو نص قرآنی موجود ہے - ولا تؤ تو السفہاء اموالکم الایہ یعنی بے عقلوں کے حوالہ اپنا مال نہ ڈال دو - اس سے باشتراک علت یعنی بے قدری نعمت الٰہی حکم جملہ نعمتوں کے طرف متعدی ہوسکتا ہے جسیے مال کا تلف کرنا اور سفہا ء کے ہاتھ میں دیدینا جائز نہیں - ایسے ہی آبرو کا سفلوں میں بیٹھ کر یا خفیف حرکات کر کے کھودینا جائز نہیں - ایسے ہی خداداد امارت وامامت وغیرہ جنلہ نعمتہائے الٰہی کا ہے بے عقلوں کے پاتھوں ضائع کرنا درست نہیں - مجلس ہفتم ( 7 ) نقل فرمایا کہ ایک سفر میں میرے ایک ملنے والے جن کے پاس تیسری درجہ کا ٹکٹ تھا - تھوڑی دور کے لئے اونچے درجے میں جا بیٹھے تو میں نے کہا اتنی دور کا کرایہ جوزاید ہوا ہے حساب کر کے ادا کردینا - برابر میں ایک عالم بیٹھے تھے بولے اس کا کرایہ ان کے ذمہ واجب نہیں کیونکہ یہ اس میں غائب ہیں اور منافع مغصوب کی عدم ضمان کی تفریح فقہ میں موجود ہے - مثلا کوئی کسی کا گھوڑا چھین لے اور دن بھر چڑھا پھرے تو اس چڑھنے کا کرایہ واجب نہ