ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
شعراء کا غصب ( 42 ) بتاریخ مذکور - فرمایا فی زماننا عوام و خواص خدا تعالیٰ کی شان میں بہت گستاخی کرتے ہیں خصوصا شعراء تو تو غضب کرتے ہیں اور بعضے بزعم خود نعت کہتے ہیں اور حضرات انبیاء کی تنقیس کرتے ہیں فرمایا ایک شاعر کا قصیدہ ہے اس میں لکھتے ہیں کہ طوبی کا قلم ہو اور سیاہی چشم حورکی اور دیدہ یعقوب کھرل ہو ایک مولوی صاحب نے جو کہ بڑے شاعر بھی تھے اس کا ھواب بھی دیا ہے ابھی اس کو آنکھ کو ڈالے کوئی پتھر کچل نظر آتا ہے جسے دیدہ یعقوب کھرل توبہ ہے یوں کہیں عین نبی مستعمل کوئی تشبیہ نہ تھی اور نصیب اجہل بعض کہتے ہیں بر آسمان چہارم میح بیما است تبسم تو برائے علاج درکار است اور حضرت عیسیٰ و موسیٰ و یوسف علی منیبا ولہیم الصلوۃ والتسلیم تو شعراء کے تختہ مشق ہیں - حالانکہ یہ حضرات حضور کے خوان ہیں - نتقیص واہانت اخوان سے کون اخ راضی ہو گا سب واجب التعظیم ہیں - حضرعیسٰی کی شان میں ہے و جیھا فیا لدنیا والاخرۃ حضرت موسیی کے بارے میں فرماتے ہیں - کان عند اللہ وجیھا مگر باوجود اس کے جرات شاعر کی دیکھئے کہ کہا ہے موسیی زہوش رفت بیک جلوۃ صفات تو عین ذات می نگری در تمسمی بعضے تو حضرت رسول مقوبل صلی اللہ علیہ وسلم تک چھوڑتے نہیں - شور عجم اور فتنہ عرب اور صنم اور اوردہ رسم کافری کے الفاظ ڈالتے ہیں - اور خسرو کی ایک غزل میں کو آرودہ رسم کافری آیا ہے وہ غزل نعت میں نہیں ہے اس لئے خسر و پر اعتراض نہیں لیکن تضمین کرنے والوں نے اس میں نعت کی تضمین کردی ان پر اعتراض ہے - بدعتی اس پر مرتے ہیں - تکبر وعجب ( 43 ) 9 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا کبر وعجب حماقت و جہالت سے پیدا ہوتا