ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ہے جبکہ مطلب میں تغیر نہیں ہوتا پھر دستخط کی کیا حاجت - فرمانے لگے قاعدہ یہی ہے - میں نے کہا اس میں بھی موافق آپ کے ارشاد کے قوانین و ضوابط کی کیا حاجت - قواعد کی کیا ضرورت - میں ہرگز دستخط نہ کروں گا - جس طرح تم کل سوال صحیح نہیں کیا تھا وہاں بھی تو قاعدہ تھا - کل تمہاری آج ہماری باری ہے - خیز خوشامد کی - میں نے قلم دوات منگا کر دشتخط کر دئے عوام کی نظر میں حقیقت کی وقعت نہیں رسم کی وقعت ہے - خصوص جب حکومت کی طرف مستند ہو اسی کو مانتے ہیں چنانچہ بعض جہلاء عم علم الدین مسائل فقیہ کی تو دریافت کرتے ہیں حالانکہ نفس مسائل سے بھی واقفیت نہیں دلائل وما خذ کے سمجھنے کا تو کیا منہ ہے مگر قوانین ملکی کی وجوہ دریافت نہیں کرتے تو یہ بجز حماقت و جہالت کے کیا ہے - بس احکام سلطنت کی قلب میں وقعت و عظمت ہے - لہذا ان پر بلا سمجھے امںا و صدقنا کہتے ہیں اور شریعت مطہرہ کی قلب میں محبت و عظمت نہیں اسی وجہ سے اس کے ساتھ یہ معاملات کئے جاتے ہیں - امام بخاری کے استدلالات کا تجزیہ ( 124 ) 23 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا امام بخاری نے ایک حدیث سے جس میں ناقہ پر ایک حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور دو لڑکوں کا سوار ہونا مذکور ہے استدلال کیا ہے رکوب ثلثۃ علیٰ دابۃ پر حضرت مولانا یعقوب صاحب بطور لطیفہ فرماتے تھے اگر دس مکہیاں لپٹ جائیں تو شاید عشرہ علی دابۃ پر استدلال کرنے لگتے وہ بچے چھوٹے چھوٹے ہلکے ہلکے سوار ہوگئے اس سے ثلثلہ علی دابۃ باعتبار ثلثۃ رجال کے کیسے صیحیح ہوگیا - بخاری کے استدلا لات واجہتادات پر مولانا اکثر کلام فرمایا کرتے تھے ان اعتراضوں کے مقامبلہ میں جو انہوں نے امام صاحب ہر کئے ہیں - حالت قبض کا عمل ( 125 ) بتاریخ مذکور - فرمایا سلک کو جب کبھی قبض ہو ہمیشہ استغفار و توبہ میں مشغول ہونا چاہئے کیونکہ اکثر اوقات یہ قبض اوزارو آثام سے ہوتا ہے لہذا مناسب یہ ہے کہ ہر قبض میں استٖغفار کرے اگر گناہ کی وجہ سے ہوگا تب رفع ہوجائے گا ورنہ کوئی خرابی تو ہے ہی نہیں