ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
تہذیب اودھ کی غلو : قاعدہ ہے کہ جہاں بناوٹ زیادہ ہوتی ہے اصلیت ندارد ہو جاتی ہے یا یوں کہا جاوے کہ جہاں حسن ضرورت سے بڑھ جاتا ہے تو حسن حقیقت نہیں رہتا - دیکھا ہو گا کہ جن کی یہ تہذیب ہے کہ ادنےٰ سا آدمی آجاوے تو تعظیما اور جسوقت کوئی مجمع میں سے اٹھے تو مشایعت کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں اور جتنی دیر بیٹھتے ہیں بات بات پر بچھے جاتے ہیں ایک ایک جلسہ میں پچاس پچاسدفعہ اٹھتے بیٹھتے ہیں وہاں صرف صورت ہوتی ہے - باقی حقیقت تہذیب یہ ہوتی ہے کہ جسکی ابھی مشایعت کی تھی پشت دیتے ہی کہتے ہیں بڑا ہی کم اصل ہے روز آ کر دق کرتا ہے بعضوں کو دیکھا ہوگا کہ ان کو کوئی بڑا آدمی پکارے تو بولتے ہیں حضور قبلہ پیرو مرشد خداوند -سامنے یہ اور پیچھے کہتے ہیں مادر بخطا نے زر خرید غلام ہی سمجھ لیا ہے جب چاہا پکار لیا - شریعت کی تعلیم اور نئی تہذیب کی حقیقت : شریعت کی تعلیم ہے کہ اصل مطمع نظر حقیقت ہونا چاہئے اور اسکے لئے ذریعہ صورت کو بنایا جاوے تو مضائقہ نہیں - جب غور سے دیکھا جاوے تو یہ بات صرف شرعی تہذیب میں ہے اور دوسری تہذیبیں سب اس سے خالی ہیں - تہذیب اودھ میں بناوٹ اتنی بڑھ گئی کہ حقیقت کو دبالیا اور نئی تہذیب میں تو حقیقت کا وجود ہی نہیں - اسکا خلاصہ اپنا مطلب نکالنا اور اپنے آپ کو بڑا ثابت کرنا اور جو کچھ دوسرے کے ساتھ نرم و ملاطفت دیکھی جاتی ہے وہ صرف اپنا تکبر اور مطلب براری نباہنے کے لئے ہے - اسی واسطے جہاں اسکی امید نہیں رہتی وہاں سب نرمی و ملاطفت بلکہ رحم وانصاف بھی بالائے طاق ہوجاتا ہے - کمالا یخفی علی من لہ ادنی تامل غرض احسان فراموشی نہ کرنا تہذیب کی اصل بنیاد ہے - ( 2 ) حسن معاشرت بالاہل : قولہ - کیونکہ موجب دل شکنی ہے - اس میں جس قدر حسن معاشرت بالاہل حسن معاشرت