ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم بذریعہ خواب جبھی معتبر ہے کہ موافق شریعت ہو مسئلہ اگر کوئی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کو خواب میں دیکھے کہ کسی بات کی تعلیم قولا یا فعلا حضور نے فرمائی تو اس پر بھی عمل کرنا جب ہی درست ہے کہ خلاف شرع نہ ہو اگرچہ یہ مسلم ہے کہ شیطان حضور کی شکل مبارک نہیں بن سکتا مگر تعبیر کے سمجھنے میں تو غلطی ممکن ہے تو وہ حکم حضور کا غیر صریح ہوا اور شریعت حکم صریح ہے تو بروقت معارضہ حکم صریح کو ترجیح ہوگی جیسا کہ تعارض ادلہ کے متعلق اصول ہے - اب یہ شبہ نہ رہا کہ اس کی تعمیل نہ کرنا مخالفت امر حضور ہے کیونکہ ترک امر حضور بوجہ امر احضور ہے جیسا کہ تمام علم اصول اس سے بھرا ہوا ہے - خلاف ورزی جب ہوتی کہ بامر نفس ہوتی بامر حضور نہ ہوتی - صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - اس پر یہ بھی لازم نہیں آتا کہ امر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہم متعارض بھی ہوتے ہیں کیونکہ تعارض کے لئے وحدت مرتبہ بھی شرط ہے - ایک ظنی اور ایک قطعی میں تعارض نہیں کہا جاسکتا - خواب کے متعلق کچھ بحث سی ویکم میں بھی ہے اور حکمت ششم میں بھی اور خواب کے بارہ میں حضرت والا کے اقوال وعظ التذکیر میں صفحہ 7 پر ہیں - آج کل لوگ خوب کو بڑی شےسمجھتے ہیں - خاص کر ذاکر شاغل لوگ - صاحبو ہم کیا اور ہمارا خواب کیا - رات دن اکل و شرب اور اس کے دھندوں میں لگے رہتے ہیں - وہی خیالات دماغ میں جمع ہوکر شب کو دکھائی دیتے ہیں - یہ ہمارے خواب کی حقیقت ہے اور جو واقع میں خواب بھی ہو وہ بھی مبشرات سے بڑھ کر نہیں حجت ان کو بھی کہا جاسکتا - میرے پاس تو کوئی خواب لکھتا ہے تو میں لکھ دیتا ہوں - نہ شہم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم چوغلام آفتا بم ہمہ ز آفتاب گویم اور لکھ دیتا ہوں کہ بیداری کا حال بیان کرو تو لطف آوے - اپنا کوئی مرض بیان کرو تاکہ اس کا علاج کیا جاوے اور خواب میں کیا رکھا ہے - خواب میں تو اگر کوئی یہ بھی دیکھ لے کہ میں