ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
میزبان تو میری وجہ سے اور میں میزبان کی وجہ سے نہیں بیٹھتے تھے - مولانا آتے ہی اس کے برابر کھڑے ہوگئے اور بآواز بلند فرمایا یہاں کون کون ہیں - چنانچہ جو لوگ یہاں موجود تھے ان کے نام بتائے گئے ان میں میرا نام بھی لیا گیا - فرمانے لگے مجھے تو ان کے دیکھنے کا بہت اشتیاق تھا اچھا لا لٹین لاو میں ان کی صورت تو دیکھوں - میں نے دیکھا کہ ان کو میرے پاس آنے میں تکلف ہوگا چلو میں ہی ان کے پاس چلا چلوں چنانچہ میں ان کے پاس گیا - انہوں نے لالٹین کی روشنی میں خوب غور سے میرے چہرہ پر نظر دوڑائی پھر اسی آرام دہ کرسی پر بیٹھ گئے اور میں اپنی کرسی پر بیٹھ گیا - اور مختلف موضوع پر گفتگو ہونے لگی - اسی دوران میں ان کی زبان سے نکلا کہ مولوی خلیل احمد ( صاحب ) مولود شریف کے یہاں تک مخالف ہیں کہ ایسے لوگوں کو مرید نہیں کرتے جو مولود شریف کے حامی ہیں اور اس روایت کو اعتراض کے طریقہ سے بیان کیا - اور اس سے پیشتر بھی وہ بڑی بڑی ہستیوں کا ذکر حقارت کے ساتھ کر چکے تھے - اب جب مولانا خلیل احمد صاحب کی نسبت اس طرح کہا تو مجھے بہت ناگوار ہوا - میں نے دریافت کیا کہ یہ روایت آپ نے کس سے سنی ہے - اس کا رواوی کون ہے - وہاں ایک اور مولوی صاحب تھے - ان کی طرف مخالف ہو کر کہا بھائی جواب دو - یہ کہا کہہ رہے ہیں - ان کے پاس کیا جواب تھا جو دیتے یا کیا شہادت تھی جو پیش کرتے - میں نے کہا یہ آپ کے راویوں کی حالت ہے - میں نے یہ بھی کہا کہ جناب مولانا خلیل احمد صاحب جس مولود کو منع کرتے ہیں اس کو آپ بھی منع کرتے ہیں - اس گفتگو اور لہجے سے میزبان سمجھے کہ کہیں ایسا نہ ہو یہ مالمہ دوسری صورت اختیار کر لے وہ بیچارے ہم دونوں کی خوشامد کرتے تھے اتنے میں مولانا دہلوی کوٹھی ہی پر نماز عشاء کی تیاری کرنے لگے کسی مسجد میں نہیں اس وقت میرے ساتھ ( جناب شمس العلماء ) حافظ احمد صاحب ( ابن حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ ) بھی وہاں تشریف رکھتے تھے - وہ بھی شرکت جماعت کے لئے تیار ہوگئے - میں نے حافظ صاحب سے کہا کہ میں آپ کو اس جماعت میں شریک نہ ہونے دوں گا وہ میرے کہنے سے رک گئے - خدا کی قدرت