ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تقریروں کا اثر سمجھا گیا - اس قت عین الیقین کے درجہ میں سب کی سمجھ میں آیا کہ جواب کا نہ جانا اور مضمون نہ بھیجنا مصلحت تھا - رونہ بعض نگاہوں میں ان تقریروں کو اس مضمون کا اثر سمجھا جاتا کہ اس مضمون کی مخالفت ان تقریروں کا سبب ہوئی - چہار شنبہ 19 ربیع الاول 1358 ھ مطابق 1 مئی 1939 ء بعد نماز ظہر مجلس عام اکابرین دیوبند میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کا مقام : ( 7 ) فرمایا حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے قطب الارشاد کے درجے کیساتھ کچھ عرصہ کے لئے قطب التکوین کا مرتبہ بھی عطا فرمایا تھا - کچھ دنوں کے لئے تکوینی خدمت بھی مولانا کے سپرد ہوئی تھی - اس زمانہ میں کوئی مجذوب بدون حضرت کی اجازت کے وہاں نہیں آسکتا تھا - جو آتا تھا اجازت کے لر آتا تھا - یہ خاص شان مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے سوا کسی میں نہ تھی - اور ہمارے مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ قطب الارشاد تھے - اس پر اس خادم نے عرض کیا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے زیادہ تھا - فرمایا نہیں - ہمارے بزرگوں کی تو یہ رائے تھی کہ اس جماعت میں حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کا درجہ سب سے بلند تھا - رہ گیا قطب التکوین ہونا یہ اور امر ہے - اور مراتب کمال میں خاص شان رکھنا اور ہے جیسا حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا معاملہ ہے - حضرت خضر قطب التسکوین تھے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام قطب الارشاد - اور یقینا موسیٰ علیہ السلام ان سے افضل تھے - خضر علیہ السلام کی تو نبیوت تک میں اختلاف ہے اور موسیٰ علیہ السلام کی نبوت قطعی ہے اور نبوت کے ساتھ وہ انبیاءاولو العزم میں سے ہیں - انبیاء میں ان کا بہت بڑا درجہ ہے مگر وہ قطب التکوین نہ تھے - اسی لئے جناب خضر کے معاملات کہ نہ سمجھے - اور ان کے ہر فعل پر اعتراض کرتے رہے - غرض بعض علوم تکوینیہ اللہ تعالیٰ نے