ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
صاحب کے والد ماجد کے پاس ایک شخص دہوتر کا کرتہ لائے اور کہا اس کو جمعہ میں پہنیں مولانا بہت خوش پوشاک نازک طبع تھے لیکن جمعہ کے روز بڑے قیتمی عماہ پاجامہ کے ساتھ رھوتر کا کرتہ پہن کر صلٰوۃ جمعہ میں تشریف لے گئے - حضرت مولانا گنگوہی کی خدمت میں آپ کے کسی شاگرد نے ایک سڑیل لہنہ دریدہ عبا بیھجا دیکھ کر نہ ہنسے نہ تحقیر کی بکلہ رفو کر کر اسی سے صلٰوۃ جمعہ کا خطبہ پڑھا - حالانکہ کثر نفیس پوشاک کے عادی تھے - مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص عجیب وغریب ٹوپی لایا چھینٹ کر ٹوپی شالباف کی گوٹھ گوٹہ ٹکا ہوا اور کہا فلاں شخس نے آپ لے کئے بھیجی ہے آپ نے اپنی ٹوپی اتاری اور اسی وقت اوڑھ لیا - جب وہ چلا گیا تو کسی بچہ کو دیدی فرمایا اس واسطےاوڑھی تھی تاکہ مرسل کا دل خوش ہو وہ پوچھتا کیا کیا تھا اب یہ کہے گا اسی وقت پہن لی تھی تو وہ خوش ہوگا اور قلب مؤمن کا خوش کرنا خود طاعت ہے اور پھر فرمایا کہ آرائش و نمائش میں فرق طرز و طریقہ استعامل لباس سے بھی معلوم ہوجاتا ہے گو قیمتی ہی ہو کہ نمائش مقصود ہے یا اڑائش اور ترک آرائش میں اتنا مبالغۃ بھی نہیں چاہیئے کہ ہم تو شال نہیں اوڑھتے ہم حقیر فقیر ہیں ہماری وضع کے خلاف ہے - کیا تم اور تمہاری وضع سرکاع سے جو وردی ملے پہن لو اسی طرح فقیرانہ لباس سے حقارت پر بھی استدلال مت کرو خاکساران جہان را بحقارت منگر تو چہ دانی کہ دریں گرد سوارے باشد اس پر حکایت بیان فرمائی کہ جسن دربار دہلی میں میرے ایک عزیز سب انسپکٹر خفیہ پولیس میں تھے اور فقیروں کی شکل میں سڑک پر پڑے تھے لباس سے تو فقیر معلوم ہوتے تھے یہ کون سمجھتا تھا کہ یہ سب انسپکٹر ہیں اسی طرح عزت دین کا بھی لباس پر مدار نہیں - اختلاف مطالع معتبر نہ ہونے کی دلیل ( 41 ) بتاریخ مذکور بنائید مذہب حنفی عدم اعتبار اختلاف مطالع کی وجہ یہ فرمائی کہ ہم کو شرع نے علم ہیئے و ریاضی کا مکلف نہیں کیا اور علم اختلاف مطالع اسی پر موقوف ہے لہذا دنیا بھر میں اگر کہیں بھی رویت ہو عمل واجب ہوگا -